کے اس کلام کو محل نظر بتاتے ہوئے تعقباً لکھتے ہیں:
’’یہ کلام محل نظر ہے اور یہ کوئی پوشیدہ بات نہیں کیونکہ: اگر صاحب دراسات کا یہ قول درست ہو کہ صحت مروی کے لئے فقہ بے اثر ہے کیونکہ اس کا دارومدار تو اس کی مذکورہ شرائط مثلاً عدالت وغیرہ پر ہوتا ہے اور یہ کہ قلت فقہ شرائط تحمل میں موجب وہن نہیں ہے اور یہ کہ جو لوگ عام انسانوں کے خلاف غیر فقیہ کی روایات کے عدم قبول کے قائل ہیں وہ صحابہ پر طعن کرنے کے مرتکب ہیں، ایسا حنفیہ کی صرف ایک جماعت کے نزدیک درست ہے۔ سب کے نزدیک نہیں، جیسا کہ ’’کشف الأسرار‘‘[1]شرح اصول البزدوی لعبد العزیز البخاری، ’’غایۃ التحقیق‘‘ (شرح ’’المنتخب‘‘ للحسامی)، ’’التلویح مع [2] التوضیح لسعد التفتازانی‘‘ اور ’’التحریر‘‘ لکمال بن الھمام بشرح تلمیذہ ابن امیر الحاج الحلبی [3] وغیرہ میں مبسوط طریقہ پر مذکور ہے۔ لیکن ان کا یہ قول درست نہیں ہے کہ حنفیہ کے نزدیک غیر فقیہ کی حدیث پر ازروئے قوت حدیث، فقہ راوی بے اثر ہے اور یہ کہ علمائے حنفیہ اگر باعتبار فقہ ترجیح بیان کرتے ہیں۔ تو اس سے ان کی مراد یہ جہت نہیں بلکہ دوسری جہت ہوتی ہے۔ پس اصول حنفیہ کی کتب غیر فقہاء کی مرویات پر فقہاء کی مرویات کی ترجیح کے اعتبار پر وارد ہیں۔ اس بارے میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی طرف اس کی نسبت بیان کرنے میں صرف ابن ھمام ہی متفرد نہیں ہیں بلکہ اس کی صراحت ان سے قبل اور ان کے بعد کی ایک جماعت نے کی ہے، یہ چیز ان لوگوں پر مخفی نہیں ہے جو اپنی آنکھیں کھلی اور نظر میں وسعت رکھتے ہیں۔
اس مقام پر اگر یہ کہا جائے کہ اصلاً حدیث میں فقہ بے اثر ہے، جو چیز اس کے ضعف یا قوت میں مؤثر ہے وہ شروط صحت میں راوی کا تفاوت درجات (نقصاناً و کمالاً) ہے اور فقہ وہ امر ہے کہ جس سے فقیہ، غیر فقیہ پر فی نفسہ فضیلت پا جاتا ہے، چنانچہ فقیہ کی حدیث کی غیر فقیہ کی حدیث پر ترجیح واقع نہیں ہوتی – تو اس کا جواب یہ ہے کہ فقہ میں تفاوت سے حدیث میں بھی تفاوت واقع ہوتا ہے – اور یہ اس لئے بھی کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے مابین روایت بالمعنی شائع تھی۔ ان میں سے صرف چند لوگوں نے ہی اسے جائز نہ سمجھا تھا، پس اگر راوی فقیہ ہو تو حدیث کے الفاظ کے معانی سمجھنے میں اجتہاد اور اس کے ظاہر و پوشیدہ معانی میں تامل کرے گا، برخلاف ایک غیر فقیہ کے جو صرف ظاہری معانی کو ہی لے گا، بواطن مبانی تک اس کی رسائی نہ ہو گی۔ پس اس جہت سے پہلا شخص دوسرے شخص پر ترجیح پائے گا اور عند التعارض دوسرے شخص کو ترجیح نہیں ہو گی۔
|