Maktaba Wahhabi

45 - 134
باوجود ہرانسان دوسرےکامحتاج اوراس سے تعلقات رکھنےپرمجبورہے،لیکن اسلام ہمیں یہ تعلیم دیتاہےکہ ہمارے تعلقات کی بنیاداگر اللہ کی محبت،تقویٰ اوراخلاص ہےتوایسے تعلقات آخرت میں بھی برقرار رہیں گے اوراگران تعلقات کی بنیاد دنیا اور اس کےمفادات ہیں توقیامت کےدن اس قسم کے تعلقات دشمنی میں بدل جائیں گے۔ ارشادباری تعالیٰ ہے: [اَلْاَخِلَّاۗءُ يَوْمَىِٕذٍۢ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ اِلَّا الْمُتَّقِيْنَ 67؀ۄ][الزخرف:67] ترجمہ: ’’اس دن پرہیزگاروں کےعلاوہ سب دوست ایک دوسرے کے دشمن بن جائیں گے‘‘ اس کامطلب یہ ہے کہ قیامت کےدن صرف وہی تعلقات برقراررہیں گے جن کی بنیادتقویٰ پرہوگی اور جنہوں نے صرف اللہ کی خاطر اوراللہ کے دین کےلیے ایک دوسرے سے دوستی کی ہوگی،اس کے علاوہ باقی ہرقسم کےتعلقات اورتمام قسم کی دوستیاں دشمنی میں بدل جائیں گی،قیامت کےدن اس قسم کے رشتےاورتعلقات نہ صرف ختم ہوجائیں گے بلکہ سب ایک دوسرے کےدشمن بن جائیں گے اورسب ایک دوسرےپریہ الزام دھریں گے کہ فلاں دوست میری گمراہی کاباعث بنا اورفلاں رشتہ دار اپنے ساتھ مجھے بھی لےڈوبا، اس کے برعکس جس رشتےکی بنیاد تقویٰ اور اخلاص پرہوگی دین کےرشتے کوتمام رشتوں سےمقدم سمجھاہوگاایسےلوگوں کے متعلق اعلان ہوگا: [ يٰعِبَادِ لَا خَوْفٌ عَلَيْكُمُ الْيَوْمَ وَلَآ اَنْتُمْ تَحْزَنُوْنَ 68؀ۚ] [الزخرف:68] ترجمہ: ’’ آج قیامت کے دن تمہیں کسی پریشانی کاخوف نہیں رکھناچاہیے،اورنہ آج تمہیں اپنی سابقہ زندگی پر کچھ ملال ہوگا‘‘ بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاارشادگرامی ہےکہ ایسے لوگوں کواللہ تعالیٰ اپنے سائے میں جگہ دےگاجواللہ تعالیٰ کی خاطر ایک دوسرےسے محبت کرتےہیں چنانچہ حدیث میں ہے:اللہ تعالیٰ قیامت کے دن آوازدےگا ’’میرے جاہ و جلال اورعظمت وتعظیم کی خاطر ایک دوسرے سےمحبت کرنےوالے کہاں ہیں؟میں آج انہیںاپنےسایہ میں جگہ دوں گا اس دن میرےسائے کےعلاوہ اورکوئی سایہ نہیں ہوگا‘‘[1]۔
Flag Counter