قدریہ کی تکذیب کے مقابل ’’جبریہ‘‘ نے تقدیر کے اس درجہ کے اثبات میں غلو سے کام لیا ہے ’’غلو‘‘ کا معنی ہے کسی چیز میں اس کی مطلوبہ حد سے زیادتی کرنا۔ جبریہ کا کہنا ہے کہ بندہ اپنے فعل پر مجبور کیا گیا ہے ،اس طرح انہوں نے بندہ سے اس فعل پر اس کی قدرت اور اختیار کو سلب کرلیا ہے۔ خلاصہ کلام یہ ہے کہ پہلے گروہ(قدریہ) نے اثبات افعالِ عباد میں غلو کیاہے ،یہاں تک کہ ان افعال کو اللہ تعالیٰ کی مشیئت سے خارج کردیاہے اور دوسرے گروہ (جبریہ) نے نفی افعالِ عباد میں غلو کیا ہے،یہاں تک کہ انہوں نے بندوں سے قدرت واختیار کو سلب کرلیا ہے۔ جبریہ اپنے نفی افعالِ عباد کے باطل نظریہ میں ایک اور باطل قول کے مرتکب ہوئے ہیں ،وہ یہ ہے کہ ’’اللہ تعالیٰ بندوں کو ایسے افعال پر عذاب وعقاب دیتا ہے جو ان کا فعل ہے ہی نہیں اورانہیں ایسے افعال کا حکم دیتا ہے جس پر بندے قدرت ہی نہیں رکھتے، کیونکہ جب انہوں نے افعالِ عباد کی نفی کی اور بندوں سے قدرت اور اختیار کو سلب کرلیا تو نتیجۃً اللہ تعالیٰ کے امر ونہی ،ثواب وعقاب میں حکمت ومصلحت کی نفی کے مرتکب ہو ئے،اپنے اس باطل قول کی وجہ سے انہوں گویا اللہ تعالیٰ کو ظلم وعبث (بے کار اور حکمت ومصلحت سے خالی کام) سے متھم کیا ہے ۔ (تعالیٰ اللّٰه عما یقولون علوا کبیرا) |
Book Name | عقیدہ فرقہ ناجیہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ الدکتور صالح بن فوزان بن عبداللہ الفوزان |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | علامہ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | |
Number of Pages | 352 |
Introduction | زیر نظر کتاب جس کے مصنف الدکتور صالح بن الفوزان رحمہ اللہ ہیں ، یہ کتاب دراصل شیخ السلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی مشہور زمانہ کتاب العقیدۃ الواسطیۃ کی جامع ترین شرح ہے۔ اس کا اردو ترجمہ علامہ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے۔کتاب کا بنیادی موضوع اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کا قرآن وحدیث کے ادلہ سے اثبات ہے، نیزیہ کہ اسماء وصفات پر منہج سلف صالحین صحابہ وتابعین کے مطابق بلاتکییف ،بلاتحریف، بلاتشبیہ اور بلاتأویل ایمان لانا ضروری ہے۔ ایمان باللہ جو ایمان کا رکنِ اول ہے کی اساس توحید ہے اور فہمِ توحید،اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کے فہم پر موقوف ہے،لہذا اس علم پر بہت توجہ کی ضرورت ہے ، زیر نظر کتاب اس باب میں انتہائی نافع کتاب ہے۔ |