’’أَنْ یَخْسِفَ بِکُمُ الْأَرْضَ‘‘ یعنی تمیں زمین میں دھنسا دے جیسا کہ قارون کے ساتھ ہوا۔ ’’فَاِذَا ھِیَ تَمُوْرُ‘‘ یعنی زمین ا ضطراب اور حرکت کرنے لگ جائے۔ ’’أَمْ أَمِنْتُمْ مَنْ فِی السَّمَائِ أَنْ یُرْسِلَ عَلَیْکُمْ حَاصِبًا‘‘ یعنی تم پر پتھر برسائے جس طرح کہ قومِ لوط اور اصحاب الفیل پر پتھر برسائے تھے، ایک قول یہ ہے کہ ’’حَاصِبًا‘‘ سے مراد ایسے بادل جس میں پتھر ہوں ،اور ایک قول ہے کہ ایسی ہوا جس میں پتھر ہوں ۔’’ فَسَتَعْلَمُوْنَ کَیْفَ نَذِ یْرٌ‘‘ یعنی عنقریب تم میرایہ ڈرانا جان لوگے ،جب تم عذاب کو آنکھوں سے دیکھ لوگے لیکن اس وقت یہ جاننا تمہیں کوئی نفع نہیں دے گا۔ ان دونوں آیتوں میں بھی اللہ تعالیٰ کے ’’علو علی الخلق‘‘(مخلوق کے اوپر ہونا) کا اثبات ہورہا ہے کیوں کہ دونوں آیتوں میں اللہ تعالیٰ کے فی السماء ہونے کی صراحت ہے۔ مؤلف رحمہ اللہ کی ذکر کردہ یہ تمام آیات اثبات ’’علو‘‘ پر دلالت کررہی ہیں اور ان آیات سے پہلے ذکر کردہ آیات ’’استواء علی العرش‘‘ کے اثبات پر دلالت کررہی تھیں۔ استواء ا ور العلو میں فرق (۱) علو : اللہ تعالیٰ کی صفاتِ ذاتیہ میں سے ہے ،جبکہ ا ستواء صفاتِ فعلیہ میں سے ہے، لہذا ’’علو اللّٰه علی خلقہ‘‘ اللہ تعالیٰ کی ذات کا لازمی وصف ہے،جبکہ استواء اس کے افعال میں سے ایک فعل ہے جسے اللہ تعالیٰ اپنی مشیئت اور قدرت سے جب چاہے کر سکتا ہے ،اسی لئے ’’استواء‘‘ صیغہ فعل (استویٰ ) تراخی کے لفظ (ثم) کے ساتھ ذکر ہوا، جو کہ آسمانوں اور زمین کی تخلیق کے بعد ہوا ۔ (۲) ’’العلو ‘‘: اللہ تعالیٰ کی ان صفات میں سے ہے جو عقلاً اور نقلاً دونوں طرح سے ثابت ہے ، جبکہ استواء نقلاً ثابت ہے عقلاً نہیں۔ |
Book Name | عقیدہ فرقہ ناجیہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ الدکتور صالح بن فوزان بن عبداللہ الفوزان |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | علامہ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | |
Number of Pages | 352 |
Introduction | زیر نظر کتاب جس کے مصنف الدکتور صالح بن الفوزان رحمہ اللہ ہیں ، یہ کتاب دراصل شیخ السلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی مشہور زمانہ کتاب العقیدۃ الواسطیۃ کی جامع ترین شرح ہے۔ اس کا اردو ترجمہ علامہ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے۔کتاب کا بنیادی موضوع اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کا قرآن وحدیث کے ادلہ سے اثبات ہے، نیزیہ کہ اسماء وصفات پر منہج سلف صالحین صحابہ وتابعین کے مطابق بلاتکییف ،بلاتحریف، بلاتشبیہ اور بلاتأویل ایمان لانا ضروری ہے۔ ایمان باللہ جو ایمان کا رکنِ اول ہے کی اساس توحید ہے اور فہمِ توحید،اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کے فہم پر موقوف ہے،لہذا اس علم پر بہت توجہ کی ضرورت ہے ، زیر نظر کتاب اس باب میں انتہائی نافع کتاب ہے۔ |