Maktaba Wahhabi

480 - 625
تابعی ہونے کا امکان ہوتا ہے،جن میں ضعیف بھی ہیں۔غرض کہ یہ حدیث صحیح ہے۔امام بخاری کے مذکورہ قول کے علاوہ امام ترمذی اور حاکم نے بھی اسے صحیح کہا ہے۔امام ذہبی رحمہ اللہ نے ’’تلخیص المستدرک‘‘ میں امام حاکم کی موافقت کی ہے۔[1] چنانچہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ اس حدیث میں بیان فرماتے ہیں: ﴿إِنَّ النَّبِيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم جَائَ ہٗ جِبْرِیْلُ علیہ السلام فَقَالَ لَہٗ: قُمْ فَصَلِّہٖ،فَصَلَّی الظُّھْرَ،حِیْنَ زَالَتِ الشَّمْسُ،ثُمَّ جَائَ ہُ الْعَصْرَ فَقَالَ: قُمْ فَصَلِّہٖ فَصَلّٰی الْعَصْرَ،حِیْنَ صَارَ ظِلُّ کُلِّ شَیْیٍٔ مِثْلَہٗ،ثُمَّ جَائَ ہُ الْمَغْرِبَ فَقَالَ: قُمْ فَصَلِّہٖ،فَصَلَّی الْمَغْرِبَ حِیْنَ وَجَبَتِ الشَّمْسُ،ثُمَّ جَائَ ہُ الْعِشَائَ فَقَالَ: قُمْ فَصَلِّہٖ فَصَلَّی الْعِشَائَ،حِیْنَ غَابَ الشَّفَقُ،ثُمَّ جَائَ ہُ الْفَجْرَ،فَقَالَ: قُمْ فَصَلِّہٖ،فَصَلَّی الْفَجْرَ حِیْنَ بَرَقَ أَوْ قَالَ: سَطَعَ الْفَجْرُ ’’نبیِ اکرم کے پاس حضرت جبرائیل علیہ السلام آئے اور فرمایا: اُٹھیے نماز پڑھیے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے(ان کے ساتھ) ظہر کی نماز اس وقت پڑھی،جب کہ سورج سر سے ڈھل گیا،پھر وہ عصر کے وقت آئے اور فرمایا: اٹھیے نماز پڑھیے۔تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز اس وقت پڑھی،جب کہ ہر چیز کا سایہ اس کے برابر ہوگیا تھا،پھر وہ مغرب کے وقت نازل ہوئے اور فرمایا: اُٹھیے نماز پڑھیے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز مغرب اس وقت ادا کی،جب سورج غروب ہوگیا۔پھر وہ عشا کے وقت نازل ہوئے اور فرمایا: اُٹھیے نماز پڑھیے۔تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازِ عشا اس وقت پڑھی،جب کہ شفق(غروبِ آفتاب کے بعد والی سرخی) غائب ہو چکی تھی۔پھر جبرائیل علیہ السلام فجر کے وقت آئے اور فرمایا: اٹھیے نماز پڑھیے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی نماز اس وقت پڑھی،جب کہ فجر طلوع ہوئی۔‘‘ اس طرح ایک دن کی پانچ نمازیں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ساتھ ادا فرمائیں،جب کہ اسی حدیث کے اگلے حصے میں دوسرے دن کی پانچ نمازیں پڑھنے کا ذکر ہے،البتہ دوسرے دن کے اوقات مختلف ہیں۔چنانچہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
Flag Counter