Maktaba Wahhabi

192 - 625
وضو کا مسنون طریقہ اب منا سب معلوم ہوتا ہے کہ احکام و مسائلِ نماز اور اس کو ادا کرنے کے مسنون طریقے کو مکمل تحقیقات کے ساتھ قدرے مفصل انداز سے ذکر کیا جائے اور نماز کے لیے وضو چونکہ بنیادی حیثیت رکھنے والا عمل بلکہ نماز کی چابی ہے،لہٰذا وضو کے طریقے سے بات شروع کرتے ہیں۔ فرضیتِ وضو: نماز کے لیے وضو فرض ہے،اس کی فرضیت قرآن و سنت اور اجماعِ امت تینوں مصادر سے ثابت ہے۔قرآنِ کریم میں فرضیتِ وضو کا ذکر سورۃ المائدہ(آیت: 6) میں مذکور ہے۔اللہ تعالیٰ کا ارشادِ گرامی ہے: ﴿یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا قُمْتُمْ اِلَی الصَّلٰوۃِ فَاغْسِلُوْا وُجُوْھَکُمْ وَ اَیْدِیَکُمْ اِلَی الْمَرَافِقِ وَ امْسَحُوْا بِرُئُوْسِکُمْ وَ اَرْجُلَکُمْ اِلَی الْکَعْبَیْنِ ’’مومنو!جب تم نماز پڑھنے کا قصد کیا کرو تو منہ اور کہنیوں تک ہاتھ دھو لیا کرو اور سر کا مسح کر لیا کرو اور ٹخنوں تک پاؤں(دھو لیا کرو)۔‘‘ آیت کے اس حصے میں وضو کے وجوب و فرضیت کے علاوہ طریقۂ وضو کے اصول بھی ذکر کر دیے گئے ہیں،جس کی تفصیل نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات اور عمل میں موجود ہے،جو آگے چل کر ذکر کی جائے گی۔قرآن کی طرح ہی سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی رُو سے بھی وضو کی فرضیت ثابت ہے اور اس کے بارے میں کئی ایک احادیث مروی ہیں،جن میں سے ایک صحیح بخاری ومسلم،سنن ابی داود اور ترمذی شریف میں ہے،جس میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ﴿لَا تُقْبَلُ صَلَاۃُ مَنْ أَحْدَثَ حَتَّیٰ یَتَوَضَّأَ [1]
Flag Counter