Maktaba Wahhabi

633 - 625
دن آسمان پر بادل چھائے ہوئے تھے تو حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ﴿بَکِّرُوْا صَلَاۃَ الْعَصْرِ لِأَنَّ النَّبِي صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ: مَنْ تَرَکَ صَلَاۃَ الْعَصْرِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُہٗ[1] ’’نمازِ عصر ادا کرنے میں جلدی کرو،کیوں کہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’جس نے نمازِ عصر ترک کر دی،اس کے تمام اعمال برباد ہوگئے۔‘‘ یہاں یہ بات پیشِ نظر رہے کہ اس مقام پر بھی ترک سے مراد بالکلیہ ترک نہیں،بلکہ نماز کو اہمیت نہ دیتے ہوئے اس کے وقتِ جواز سے اسے نکال دینا مراد ہے،جیسا کہ حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ کے نمازِ عصر کو جلدی ادا کرنے کے حکم سے پتا چلتا ہے۔مطلق ترک کر دینا یا انکار کر دینا یا انکار تو نہ کرنا،مگر اس کی پروا نہ کرتے ہوئے اس کو ترک کر دینا،جیسے اقوال بھی ملتے ہیں،لیکن ان سب اقوال سے اولیٰ مفہوم وہی ہے،جو اس ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے راوی صحابی رضی اللہ عنہ نے بتایا ہے اور تمام اعمال کا برباد ہو جانا،وعیدِ شدید اور سخت زجر و توبیخ ہے۔ حافظ عسقلانی رحمہ اللہ کے نزدیک تمام اعمال کی بربادی کے ظاہری معنیٰ کے بجائے اقرب تاویل یہ ہے کہ اس سے مراد زجرِ شدید ہے۔[2] محافظتِ عصر و فجر: بعض احادیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ایسی ہیں کہ جن میں نمازِ عصر کے ساتھ ہی نمازِ فجر ادا کرنے پر محافظت اور ان دونوں نمازوں کی فضیلت ذکر کی گئی ہے،مثلاً صحیح بخاری و مسلم کی ایک متفق علیہ حدیث میں حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ﴿مَنْ صَلَّی الْبَرْدَیْنِ دَخَلَ الْجَنَّۃَ[3] ’’جس نے دو ٹھنڈی نمازیں(فجر و عصر) پابندی سے ادا کیں،وہ جنت میں داخل ہوگیا۔‘‘ صحیح مسلم،سنن ابی داود،نسائی،مسندِ احمد اور صحیح ابن خزیمہ میں ابو زہیرہ عمارہ بن رویبہ رضی اللہ عنہ
Flag Counter