Maktaba Wahhabi

600 - 625
﴿إِذَا دَخَلَ أَحَدُکُمُ الْمَسْجِدَ،وَالْإِمَامُ یَخْطُبُ فَلَا یَجْلِسْ حَتَّیٰ یُصَلِّيْ رَکْعَتَیْنِ ’’جب تم میں سے کوئی شخص مسجد میں داخل ہو اور امام خطبہ دے رہا ہو تو پھر بھی وہ دو رکعت پڑھے بغیر نہ بیٹھے۔‘‘ ایسے ہی قضا نماز کو ممنوع وقت میں پڑھنا صحیح حدیث سے ثابت ہے،کیوں کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے: ﴿مَنْ أَدْرَکَ رَکْعَۃً مِّنَ الْفَجْرِ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَقَدْ أَدْرَکَ الْفَجْرَ[1] ’’جس نے طلوعِ آفتاب سے پہلے فجر کی ایک رکعت بھی پڑھ لی،تو اس نے فجر کی نماز پالی(جیسا کہ اس کی تفصیل ذکر کی جاچکی ہے)۔‘‘ متعدد قضا نمازوں کے پڑھنے میں ترتیب: اب آئیے اس سلسلے کے آخری موضوع کو بھی حل کر لیں کہ اگر متعدد نمازیں قضا ہو گئی ہوں تو کیا انھیں پڑھتے وقت ترتیب واجب ہے یا نہیں؟ دراصل یہ مسئلہ بھی اہلِ علم کے مابین مختلف فیہ ہے۔امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اور بعض دیگر فقہا نے کہا ہے کہ ان کے مابین بھی ترتیب واجب ہے۔امام شافعی رحمہ اللہ اور بعض فقہاے محدّثین کے نزدیک قضا نمازوں کو پڑھتے وقت ان کے مابین ترتیب واجب نہیں ہے۔ قائلینِ وجوب کا استدلال تو غزوہ خندق والی احادیث سے ہے۔امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں ’’باب قضاء الصلاۃ الأولیٰ فالأولیٰ‘‘ میں اسی طرف اشارہ کیا ہے اور اس باب کے تحت غزوہ احزاب سے متعلق حضرت جابر رضی اللہ عنہ والی حدیث وارد کی ہے،جس میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا کفارِ قریش کو برا کہنا اور غروبِ آفتاب کے بعد نمازِ عصر اور پھر مغرب پڑھنے کا ذکر ہوا ہے۔اس تبویب سے بظاہر یہی محسوس ہوتا ہے کہ قضا نمازوں کو ترتیب ہی سے پڑھنا چاہیے،لیکن شارح بخاری
Flag Counter