Maktaba Wahhabi

134 - 625
’’ہر وہ جانور جس کا گوشت کھایا جاتا ہے،اس کے طاہر ہونے میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔‘‘ سورۃ الاعراف(آیت: 157) میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ارشادِ الٰہی ہے: ﴿وَ یُحِلُّ لَھُمُ الطَّیِّبٰتِ وَ یُحَرِّمُ عَلَیْھِمُ الْخَبٰٓئِثَ ’’اور آپ(صلی اللہ علیہ وسلم ) ان کے لیے تمام پاکیزہ چیزیں حلال کرتے ہیں اور خبیث و ناپاک چیزیں ان پر حرام کرتے ہیں۔‘‘ تھوڑا آگے چل کر وہ لکھتے ہیں: ’’فَکُلُّ حَلاَلٍ ہُوَ طَیِّبٌ،وَالطَّیِّبُ لاَ یَکُوْنُ نَجِساً بَلْ ہُوَ طَاہِرٌ‘‘[1] ’’ہر حلال چیز پاکیزہ ہے اور پاکیزہ نجس نہیں ہوتی،بلکہ طاہر ہوتی ہے۔‘‘ یہ تو متّفق علیہ اور اجماعی مسئلہ ہے۔[2] 2۔دیگر جانوروں کا جُھوٹا: دُوسری قِسم کے جانور اور پرندے وہ ہیں،جن کا گوشت نہیں کھایا جاتا،ان کے بارے میں اہلِ علم کے دو قول ہیں: پہلا قول: پہلا قول یہ ہے کہ(خنزیر اور کُتّے کے جُھوٹے کو چھوڑ کر) خچر،گدھے،جنگلی جانوروں یا درِندوں اور شکاری پرندوں کا جھوٹا بھی پاک ہوتا ہے اور وہ طاہر ہی نہیں بلکہ مطہّر بھی ہے۔ 1۔ اس کی پہلی دلیل مسندِ امام شافعی،سنن دارقطنی اور معرفۃ السنن والآثار بیہقی کی وہ حدیث ہے،جس میں مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پُوچھا گیا: ﴿أَنَتَوَضَّأُ بِمَا أَفْضَلَتِ الْحُمُرُ؟
Flag Counter