Maktaba Wahhabi

321 - 625
مختصر یہ کہ کبر اور نخوت کی علامت نہ بنایا جائے تو نظافت اور صفائی کی غرض سے تولیے کا استعمال جائز ہے،اسے مکروہ کہنے کی کوئی صحیح دلیل نہیں ہے۔ ’’تحیۃ الوضوء‘‘ کی دو رکعتیں: وضو سے فارغ ہو کر دو رکعت نماز ’’تحیۃ الوضوء‘‘ کے طور پر ادا کرنا بہت ہی کارِ ثواب ہے اور کوئی شخص جب بھی وضو کرے،اس کے لیے یہ دو رکعتیں ادا کرنا مستحب ہے۔کتبِ حدیث میں ان دو رکعتوں کی بہت زیادہ فضیلت ذکر ہوئی ہے،جس کا اندازہ صرف اس ایک حدیث ہی سے لگایا جاسکتا ہے،جو صحیح بخاری ومسلم،سنن ترمذی اور مسندِ احمد میں مروی ہے،جس میں نمازِ فجر کے وقت نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے مخاطب ہوکر فرماتے ہیں: ﴿حَدِّثْنِيْ بِأَرْجٰی عَمَلٍ عَمِلْتَہٗ فِي الْإِسْلَامِ،فَإِنِّيْ سَمِعْتُ دُفَّ نَعْلَیْکَ بَیْنَ یَدَيَّ فِي الْجَنَّۃِ ’’مجھے اپنا وہ عمل بتاؤ،جس کے سب سے زیادہ اجر و ثواب کی تمھیں امید ہو،کیوں کہ میں نے تمھارے جو توں کی چاپ جنت میں اپنے آگے سنی ہے۔‘‘ تو حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ﴿مَا عَمِلْتُ عَمَلاً أَرْجٰی عِنْدِيْ مِنْ أَنِّيْ لَمْ أَتَطَھَّرْ طُھُوْراً فِيْ سَاعَۃٍ مِّنْ لَیْلٍ أَوْ نَھَارٍ إِلَّا صَلَّیْتُ بِذٰلِکَ الطُّھُوْرِ مَا کَتَبَ اللّٰہُ أَنْ أُصَلِّيَ [1] ’’مجھے اپنے اعمال میں سب سے زیادہ اجر و ثواب کی امید اِس سے ہے کہ میں نے رات یا دن کے کسی بھی وقت جب بھی وضو کیا ہے،اس وضو سے میں نے ضرور نماز پڑھی ہے،جتنی نماز کی مجھے اس وقت اللہ تعالیٰ کی طرف سے توفیق ملی۔‘‘ سنن ترمذی،مسند احمد اور مستدرک حاکم میں حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے یہ الفاظ منقول ہیں:
Flag Counter