Maktaba Wahhabi

519 - 625
﴿کَانُوْا یُصَلُّوْنَ الْعَتَمَۃَ فِیْمَا بَیْنَ أَنْ یَّغِیْبَ الشَّفَقُ إِلٰی ثُلُثِ اللَّیْلِ الْأَوَّلِ[1] ’’صحابہ کرام رضی اللہ عنہم غروبِ شفق اور ایک تہائی رات گزرنے کے مابین نمازِ عشا ادا کیا کرتے تھے۔‘‘ جب کہ بعض دیگر احادیث میں نصف اللیل کے الفاظ بھی ہیں۔اب رہی یہ بات کہ نماز عشا کے اوّل و آخر اوقات میں سے افضل کون سا ہے تو اس سلسلے میں اہلِ علم کے دو قول ہیں: اوّل وقت: علما کی ایک جماعت کا کہنا ہے کہ نمازِ عشا کے اوّل و آخر اوقات میں سے بھی اوّل وقت ہی افضل ہے اور اس پر ان کا استدلال ان احادیث سے ہے،جن میں او ل وقت میں نمازوں کو اداکرنے کو افضل اعمال میں سے شمار کیا گیا ہے۔جیسا کہ صحیح بخاری و مسلم کی متفق علیہ حدیث میں،جو صحیح ابن حبان،ابن خزیمہ اور سنن بیہقی میں بھی مروی ہے،حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: ’’أَیُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟‘‘ ’’افضل عمل کون سا ہے؟‘‘ تو نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ﴿اَلصَّلَاۃُ عَلٰی وَقْتِھَا[2] ’’نماز کو اس کے وقت پر ادا کرنا۔‘‘ ایک جگہ ہے: ﴿اَلصَّلَاۃُ فِيْ أَوَّلِ وَقْتِھَا[3] ’’نماز کو اس کے اوّل وقت میں ادا کرنا۔‘‘ میں نے پوچھا: اس کے بعد؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ﴿بِرُّ الْوَالِدَیْنِ﴾ ’’ماں باپ کی خدمت کرنا۔‘‘ میں نے کہا: اس کے بعد؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter