Maktaba Wahhabi

422 - 625
کے بارے میں وارد شدہ تمام احادیث میں جمع و تطبیق بھی ہو جاتی ہے۔‘‘[1] واللّٰه أعلم۔ یہیں امام نووی رحمہ اللہ کی تحقیق بھی ذکر کرتے جائیں کہ نیند اور اونگھ کے سلسلے میں وہ کیا فرماتے ہیں؟ چنانچہ صحیح مسلم شریف کی شرح میں موصوف امام شافعی رحمہ اللہ اور ان کے اصحاب و رفقا سے نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ’’نعاس یا سِنتہ یعنی اونگھ سے وضو نہیں ٹوٹتا۔‘‘ آگے فرماتے ہیں: ’’نیند کی علامت یہ ہے کہ اس میں عقل پر غلبہ ہو جاتا ہے اور آنکھوں کی بصارت اور دیگر حواس ساقط(ومعطل) ہو جاتے ہیں،جب کہ اونگھ عقل پر غلبہ نہیں پاتی،بلکہ اونگھ کے دوران میں حواس میں صرف معمولی سا فتور آجاتا ہے،لہٰذا وہ ساقط(ومعطل) نہیں ہوتے۔‘‘ آگے موصوف نے بڑ ے کام کی بات کی ہے: ’’اگر کسی کو شک ہوجائے کہ وہ سوگیا تھا یا محض اونگھ رہا تھا،تو اس شک کی حالت میں اس پر وضو واجب نہیں ہوگا۔ہاں یہ مستحب ہے کہ ایسا شخص وضو کرلے۔‘‘[2] ظاہر ہے کہ احتیاط بھی اسی میں ہے۔ خصائصِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم : شرح صحیح مسلم میں امام نووی اور انہی سے نقل کرتے ہوئے امام شوکانی ’’نیل الأوطار‘‘ میں لکھتے ہیں کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خصائص میں سے یہ بات بھی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وضو لیٹ کر سوجانے سے بھی نہیں ٹوٹتا تھا،کیوں کہ ایک صحیح حدیث حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: ﴿نَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم حَتَّیٰ سَمِعْتُ غَطِیْطَہٗ،ثُمَّ صَلّٰی وَلَمْ یَتَوَضَّأْ [3] ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے،حتیٰ کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خراٹے سنے۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑ ھی اور وضو نہیں کیا۔‘‘
Flag Counter