Maktaba Wahhabi

565 - 625
حَتَّیٰ تَمِیْلَ الشَّمْسُ،وَحِیْنَ تُضَیِّفُ لِلْغُرُوْبِ حَتَّیٰ تَغْرُبَ[1] ’’تین اوقات ایسے ہیں کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ان میں نماز پڑھنے اور مردوں کو دفن کرنے سے منع فرمایا ہے،جب سورج صاف نکل رہا ہو،جب تک کہ وہ چڑھ نہ آئے(یعنی کچھ بلند نہ ہو جائے) اور جب دوپہر کے وقت عین سر پر ہو،یہاں تک کہ سر سے ڈھل نہ جائے اور جب سورج غروب ہو رہا ہو،یہاں تک کہ غروب نہ ہو جائے۔‘‘ نمازِ جنازہ اور تدفین کی کراہت: ان تین اوقات میں نمازوں کی ممانعت کے علاوہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فوت شدگان کو دفن کرنے کی بھی مما نعت کر دی ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ ’’شرح صحیح مسلم‘‘ میں لکھتے ہیں کہ بعض علما کا کہنا ہے کہ((اَنْ نَّقْبُرَ مَوْتَانَا﴾ سے مراد دفن کرنا نہیں،بلکہ اس سے مراد نمازِ جنازہ ہے،لیکن ان کا یہ قول ضعیف ہے،کیوں کہ ان اوقات میں نمازِ جنازہ کے مکروہ نہ ہونے پر اجماعِ امت ہے،لہٰذا کسی حدیث کی ایسی تشریح و مراد بیان کرنا،جو اجماع کے خلاف ہو،جائز نہیں ہے،بلکہ صحیح یہی ہے کہ اس سے مراد جان بوجھ کر تاخیر کر کے مردے کو ان اوقات میں دفن کرنا ہے۔ہاں اگر بلا ارادہ اتفاق سے کسی کو ایسے وقت میں دفن کر دیا جائے،تو پھر یہ مکروہ نہیں ہے۔[2] امام نووی رحمہ اللہ نے یہاں جو قید لگائی ہے کہ اگر جان بوجھ کر ایسا نہ کیا جائے،بلکہ اتفاق سے ہی ایسا ہو جائے تو مکروہ نہیں ہے۔موصوف کے اس قید لگانے کی کوئی دلیل نہیں،بلکہ حدیث مطلق ہے اور اس کا حکم بھی مطلق ہی رہے گا کہ جان بوجھ کر یا بلا ارادہ کسی بھی صورت میں ان اوقات میں تدفین ممنوع ہے،لہٰذا واجب ہے کہ ان اوقات کو گزار کر تدفین عمل میں لائی جائے،البتہ اگر لاش کے کسی وجہ سے پھٹنے یا خراب ہونے کا خطرہ ہو تو پھر یہ جائز ہوگا کہ وقتِ کراہت ہی
Flag Counter