Maktaba Wahhabi

596 - 625
الغرض اس واقع کو ایک شمار کر لیں تو یہ ایک دلیل ہے کہ قضا نماز کی جماعت بھی مستحب ہے اور اگر اسے چار مختلف اوقات میں واقع ہونے والی صورتیں شمار کریں تو یہ چاروں الگ الگ دلائل ہیں کہ قضا کے لیے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جماعت کرائی تھی۔ قضا نمازوں کو پڑھنے میں ترتیب: قضا نمازوں کے لیے اذان و اقامت اور جماعت کے شرعی حکم کے بعد اب آئیے ایک تیسرے سوال کی طرف اور یہ سوال صرف اس صورت میں سامنے آتا ہے،جب کسی کی صرف ایک نماز قضا نہ ہوئی ہو،بلکہ متعدد نمازیں قضا ہوجائیں۔ایسی شکل میں اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان نمازوں کو ان کی اصل ترتیب کے مطا بق ہی پڑھا جائے،جس ترتیب سے وہ قضا ہوئی ہیں یا قضا نمازوں کو پڑھتے وقت ترتیب کا خیال رکھنا واجب نہیں ہے اور کسی وقت کی ادا نماز اور قضا شدہ نماز میں ترتیب کا حکم کیا ہے؟ اس سلسلے میں بنیادی بات یہ ہے کہ قضا نمازوں کو پڑھتے وقت ان کی ترتیب کا خیال رکھنا ہی افضل اور اولیٰ ہے،تاکہ وہ جس ترتیب سے قضا ہوئی تھیں،اسی ترتیب ہی سے پڑھی جا سکیں۔یہ حکم بعض صورتوں میں استحباباً ہے،وجوباً نہیں،کیوں کہ بعض صورتوں میں ترتیب ساقط ہو جاتی ہے اور وجوب کی را ئے رکھنے والے فقہا نے جو دلائل ذکر کیے ہیں،ان سے استدلال میں بعض اہلِ علم نے ضُعف واضح کیا ہے۔ قضا اور ادا میں ترتیب: ائمہ و فقہا میں سے امام ابو حنیفہ،مالک،لیث،زہری،نخعی اور ربیعہ رحمہم اللہ نے قضا نماز کو کسی وقت کی ادا نماز سے پہلے پڑھنے کو واجب قرار دیا ہے۔اگرچہ ان کے مابین بھی بعض تفصیلات میں اختلاف ہے۔پہلے قضا پڑھنے اور پھر اس وقت کی ادا یا حاضر نماز پڑھنے والی ترتیب کے وجوب پر غزوہ خندق میں نمازِ عصر کے قضا ہونے اور غروبِ آفتاب کے بعد نمازِ مغرب سے پہلے پڑھنے اور پھر مغرب پڑھنے کے واقعہ پر مشتمل صحیحین اور دیگر کتبِ حدیث میں مروی حدیث سے استدلال کیا گیا ہے،جب کہ امام شافعی رحمہ اللہ کا کہنا ہے کہ قضا و ادا میں سے پہلے قضا پڑھنا واجب نہیں ہے۔
Flag Counter