Maktaba Wahhabi

183 - 625
بعض وضاحتیں پچھلے اوراق میں ہم نے معلمِ انسانیت نبی آخر الزمان حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی روشنی میں قضاے حاجت اور طہارت و استنجا کے آداب ذکر کیے ہیں،اسی سلسلے میں دو ایک وضاحتیں بھی ہیں۔ پہلی وضاحت: ان میں سے پہلی وضاحت یہ ہے کہ صحرا یا کھلی فضا میں رفعِ حاجت کی شکل میں صرف ڈھیلوں سے استنجا کرنے پر اکتفا بھی جائز ہے اور ٹائلٹ میں صرف پانی سے طہارت کر لینا بھی صحیح بلکہ پہلی صورت سے بہتر ہے۔پانی نہ ہونے کے وقت ڈھیلے استعمال کیے جائیں،پھر پانی ملنے پر اس سے بھی طہارت کرلی جائے اور دونوں طریقے جمع کر لیے جائیں تو یہ جائز و درست ہی نہیں،بلکہ زیادہ افضل اور بہتر ہے،بہرحال یہ تینوں شکلیں جائز اور ثابت ہیں۔ صرف ڈھیلے اور صرف پانی سے طہارت کی دونوں شکلوں کے دلائل تو آپ کے سامنے آچکے ہیں،جبکہ پہلے ڈھیلے اور پھر پانی سے جواز و فضیلت کا پتا سنن ابی داود،ترمذی،ابن ماجہ اور مسندِ بزار میں مختصر و مفصل حدیث سے لگتا ہے،جس میں مروی ہے کہ اہلِ قبا کی تعریف میں سورۃ التوبہ کی آیت(108) نازل ہوئی،جس میں ارشادِ الٰہی ہے: ﴿فِیْہِ رِجَالٌ یُّحِبُّوْنَ اَنْ یَّتَطَھَّرُوْا وَ اللّٰہُ یُحِبُّ الْمُطَّھِّرِیْنَ ’’اس میں ایسے لوگ رہتے ہیں جو بڑے طہارت پسند ہیں اور اللہ خوب طہارت و پاکیزگی رکھنے والوں کو پسند کرتا اور محبوب رکھتا ہے۔‘‘ اس آیت کے نزول کے بعد نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہلِ قبا سے مخاطب ہو کر فرمایا: ’’اے انصار کے لوگو!اللہ تعالیٰ نے طہارت کے بارے میں تمھاری تعریف فرمائی ہے۔بھلا بتاؤ تو تمھاری طہارت کیا ہے؟‘‘
Flag Counter