Maktaba Wahhabi

167 - 625
غسل کا حکم اور اس کا طریقہ غسل کب واجب ہوتا ہے؟ جنابت اور خصوصاً جماع کی شکل میں غسل کب واجب ہو تا ہے ؟ 1۔ صحیح مسلم میں مروی ہے : ﴿اِذَا قَعَدَ بَیْنَ شُعَبِہَا الْأَرْبَعِ ثُمَّ أَلزَقَ الْخِتَانِ بِالْخِتَانِ فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ [1] ’’جب مرد اپنی بیوی کے چاروں ارکان(ہاتھ پاؤں) کے درمیان بیٹھ جائے اور اپنی جائے ختنہ عورت کی جائے ختنہ سے ملادے تو غسل واجب ہو گیا۔‘‘ 2۔ سنن ابن ماجہ اور مصنف ابن ابی شیبہ میں مروی ہے: ﴿اِذَا الْتَقَیٰ الْخِتَانُ بِالْخِتَانِ وَتَوَارَتِ الْحَشْفَۃُ فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ [2] ’’جب دونوں کی جائے ختنہ باہم مل جائیں اور مرد کا حشفہ(عضوِ تناسل کا اگلا حصہ) عورت کی شرم گاہ میں داخل ہو جائے تو غسل واجب ہوگیا۔‘‘ 3۔ جب کہ صحیح بخاری و مسلم اور بعض دوسری کتبِ حدیث میں مروی ہے: ﴿اِذَا جَلَسَ بَیْنَ شُعَبِہَا الْأَرْبَعِ وَأَجْہَدَ نَفْسَہٗ(وَفِیْ رِوَایَۃِ: ثُمَّ جَہَدَ) فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ،أَنْزَلَ أَوْ لَمْ یُنْزِلْ [3] ’’جب مرد عورت کے ہاتھوں اور پاؤں میں بیٹھ گیا اور اس نے جماع کیا تو غسل واجب ہے،انزال ہو یا نہ ہو۔‘‘
Flag Counter