Maktaba Wahhabi

599 - 625
2۔ وہ نمازِ مغرب کو نہیں دہرائے گا۔یہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما،امام شافعی اور ایک قول میں امام احمد رحمہما اللہ کا مذہب ہے۔ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ ان دونوں اقوال کا ذکر کرنے کے بعد لکھتے ہیں،اگر کوئی شخص حسبِ استطاعت اللہ کا تقویٰ اختیار کرتا ہے تو: ’’فَإِنَّ اللّٰہَ لَمْ یُوْجِبْ عَلَی الْعَبْدِ أَنْ یُصَلِّيَ الصَّلَاۃَ مَرَّتَیْن‘‘[1] ’’بلاشبہہ اللہ تعالیٰ نے کسی بندے پر یہ واجب نہیں کیا کہ وہ کسی نماز کو دو مرتبہ پڑھے۔‘‘ اس سے اگلے سوال کے ضمن میں انھوں نے لکھا ہے کہ ترتیب کو واجب قرار دینے والوں کا بھی اس میں اختلاف ہے کہ وقت کی تنگی میں ترتیب ساقط ہو جاتی ہے یا نہیں؟ امام احمد کے مشہور ترین قول میں ہے کہ ایسی ترتیب ساقط ہو جاتی ہے،جیسا کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اور ان کے اصحاب کا قول بھی ہے۔البتہ ان کے ایک غیر معروف قول کی رو سے اسی طرح امام مالک کے نزدیک ایسے وقت میں بھی ترتیب ساقط نہیں ہوتی اور زیادہ مشہور ہی زیادہ صحیح بھی ہے۔واﷲ أعلم۔[2] قضا نماز اور خطبہ جمعہ: ایک صورت یہ بھی ہے کہ کوئی شخص جمعہ کے دن دوپہر کے وقت مسجد میں اس وقت داخل ہو،جب کہ خطبہ جمعہ شروع تھا اور اسے یاد آیا کہ اس پر تو ابھی ایک نماز قضا بھی ہے تو اس نے دورانِ خطبہ ہی وہ قضا نماز پڑھ لی،جب کہ وہ خطبہ کی آواز بھی نہیں سن پا رہا۔کیا اس کا فعل صحیح ہے یا نہیں؟ اس سلسلے میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا فتوی ہے کہ وہ خطبے کی آواز سن پا رہا ہو یا نہ سن پا رہا ہو،اسے چاہیے کہ اگر وہ قضا نماز پڑھ لینے کے بعد بھی جمعہ کو پا سکتا ہے تو پہلے قضا نماز ہی پڑھے،بلکہ جمہور علما کے نزدیک ایسا کرنا ہی اس پر واجب ہے۔ کیوں کہ خطبے کے دوران میں جو نماز پڑھنے کی ممانعت ہے وہ علما کے صحیح تر قول کی رو سے فریضے کو شامل نہیں ہے اور قضا نماز فریضہ ہے،بلکہ وہ ممانعت تو تحیۃ المسجد کو بھی شامل نہیں ہے،کیوں کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
Flag Counter