Maktaba Wahhabi

558 - 625
مختصر یہ کہ نماز عصر کے بعد فوت شدہ نماز کی قضا کی مشروعیت واضح ہے اور از روے دلیل یہی راجح ہے اور خصائص کے ساتھ مربوط کرنے والی مذکورہ دونوں روایات منکر ہیں۔[1] عدمِ اطلاق: یہاں یہ بات بھی ذکر کرتے جائیں کہ جن احادیث میں عصر کے بعد نماز کی ممانعت آئی ہے،وہاں بعض محققین کے نزدیک مطلق ممانعت مراد نہیں،بلکہ وہاں سورج کے زرد پڑ جانے اور غروب ہونے کے قریب ہونے کے اوقات کی ممانعت مراد ہے،اس قید کا پتا بھی بعض صحیح احادیث اور آثارِ صحابہ سے چلتا ہے،جیسا کہ سنن ابو داود و نسائی،صحیح ابن حبان و ابن خزیمہ،مسند احمد و طیالسی،منتقیٰ ابن جارود،الاحادیث المختار للضیاء المقدسی،مسند ابی یعلی،سنن کبریٰ بیہقی،مصنف ابن ابی شیبہ اور محلی ابن حزم میں صحیح و قوی سند کے ساتھ امیرالمومنین حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: ﴿نَھٰی عَنِ الصَّلَاۃَ بَعْدَ الْعَصْرِ إِلَّا وَالشَّمْسُ(بَیْضآئُ) مُرْتَفِعَۃٌ[2] ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کے بعد(نفل) پڑھنے سے منع فرمایا،سوائے اس کے کہ جب تک سورج سفید اور کافی بلند ہو،یعنی ابھی زردی مائل نہ ہوا ہو تو اس وقت تک گنجایش ہے۔‘‘ اس حدیث کو ’’المحلی‘‘ میں علامہ ابن حزم رحمہ اللہ نے،’’طرح التثریب‘‘ میں حافظ عراقی رحمہ اللہ نے اور ’’فتح الباري‘‘ میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے صحیح قرار دیا ہے۔[3] ایسے ہی اس حدیث کا ایک دوسرا طریق بھی ہے جو مسند احمد،صحیح ابن خزیمہ(2/ 265۔تحقیق عظمی) اور مسند ابی یعلی میں ہے،جس کی سند کو بعض کبار محدّثین نے جید قرار دیا ہے۔اس سے بھی پہلے طریق کو قوت ملتی ہے۔اس میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث نبوی کے الفاظ یہ ہیں:
Flag Counter