Maktaba Wahhabi

541 - 625
بلا کراہت جا ئز ہیں،انہی میں سے فجر کی دو سنتیں بھی ہیں،جنھیں فرضوں کے بعد ہی طلوعِ آفتاب سے پہلے پڑھا جا سکتا ہے،جس کے ایک دو نہیں بلکہ متعدد دلائل ہیں۔ فجر کی دو سنتیں: اگر کوئی شخص فرضوں سے پہلے دو سنتیں نہ پڑھ سکا ہو،بلکہ اس کے مسجد آتے ہی مسجد میں اقامت ہوگئی ہو تو وہ اسی وقت جماعت میں شامل ہو جائے اور جب فرضوں کی تکمیل پر سلام پھر جائے تو بعد میں اٹھ کر وہ اپنی دو سنتیں پڑھ لے۔اسے اب طلوع آفتاب کا انتظار کرنے کی بھی کوئی ضرورت نہیں،کیوں کہ اس کا جواز متعدد احادیث و آثار سے ثابت ہے۔ حدیثِ اوّل: سنن ابی داود،ترمذی،ابن ماجہ،صحیح ابن خزیمہ،صحیح ابن حبان،مصنف ابن ابی شیبہ،مصنف عبدالرزاق،سنن دارقطنی و بیہقی اور مسند احمد میں حضرت قیس بن عمر و رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ﴿خَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَأُقِیْمَتِ الصَّلَاۃُ فَصَلَّیْتُ مَعَہُ الصُّبْحَ ثُمّ انْصَرَفَ النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَوَجَدَنِيْ أُصَلِّيْ فَقَالَ: مَھْلًا یَا قَیْسُ!أَصَلَوٰتَانِ مَعاً؟ قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم!إِنِّيْ لَمْ أَکُنْ رَکَعْتُ رَکْعَتَيِ الْفَجْرِ ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لا ئے تو جماعت کی اقامت ہوگئی،میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نمازِ فجر پڑھی،پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کی طرف پھرے تو مجھے نماز پڑھتے ہوئے پایا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ٹھہرو!کیا ایک ہی وقت میں دو نمازیں پڑھتے جار ہے ہو ؟ میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!میں نے(جماعت میں شامل ہونے سے پہلے) فجر کی دوسنتیں نہیں پڑھی تھیں۔‘‘ اس پر نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((فَلاَ اِذَنْ[1] ’’تب پھر کو ئی حرج نہیں۔‘‘ اس((فَلَا إِذَنْ﴾ کا تفصیلی معنیٰ اور دیگر متعلقہ تفصیلات ’’تحفۃ الأحوذي‘‘(2/ 488) میں
Flag Counter