Maktaba Wahhabi

629 - 625
’’ہم نمازِ فجر کو ہی نمازِ وسطیٰ سمجھاکرتے تھے،حتیٰ کہ غزوۂ احزاب کے دن میں نے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سُنا: ’’انھوں نے ہمیں نمازِ وسطیٰ نمازِ عصر سے رو کے رکھا۔اللہ ان کے پیٹوں اور قبروں کو آگ سے بھر دے۔‘‘ حدیثِ سوم: اِسی طرح حدیثِ اوّل سے ملتی جلتی ایک حدیث صحیح مسلم،سنن ترمذی و ابن ماجہ،مسند احمد،سنن بیہقی اور طیا لسی میں حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔اس میں بھی نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازِ عصر ہی کو نمازِ وسطیٰ قرار د یا ہے۔[1] یاد رہے کہ غزوۂ احزاب یا غزوۂ خندق کے موقع پر بعض احادیث کی رو سے نمازِ عصر و ظہر اور مغرب و عشا سبھی میں دیر ہوگئی تھی،جبکہ صحیحین کی حدیث میں صرف نمازِ عصر مذکور ہے۔امام ابن العربی نے کہا ہے کہ دونوں طرح کی احادیث ہی صحیح ہیں اور غزوۂ خندق کا واقعہ کئی دنوں پر محیط تھا،لہٰذا ممکن ہے کہ کسی دِن چار نمازیں اور کسی دن صرف عصر میں تاخیر ہوگئی ہو۔[2] حدیثِ چہارم: صحیح مسلم،سنن ترمذی اور دیگر کتبِ حدیث میں ایک چوتھی روایت بھی حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،جس میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ﴿صَلَاۃُ الْوُسْطَـٰی صَلَاۃُ الْعَصْرِ[3] ’’نمازِ وسطیٰ نمازِ عصر ہے۔‘‘ حدیثِ پنجم: پا نچویں حدیث سنن ترمذی،مسند احمد،سنن بیہقی،تفسیر طبری اور معانی الآثار طحاوی میں حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،جس میں وہ بیان کرتے ہیں کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter