Maktaba Wahhabi

562 - 625
سوئے رہ جانے یا بھول جانے والے کی نماز: یہی معاملہ اس شخص کا بھی ہے،جو سویا رہ جائے یا اسے سرے سے نماز بھول جائے اور یاد نہ رہے کہ اس نے فلاں نماز ابھی ادا ہی نہیں کی۔ایسا شخص ان تمام اوقاتِ مکروہہ میں بھی نماز پڑھ سکتا ہے۔جیسا کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات سے پتا چلتا ہے۔چنانچہ صحیح بخاری و مسلم،صحیح ابن حبان،سنن اربعہ،دارمی،بیہقی،مصنف ابن ابی شیبہ،مسند احمد اور معانی الاثار طحاوی میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ﴿مَنْ نَسِيَ صَلَاۃً فَلْیُصَلِّ إِذَا ذَکَرہَا،لَا کَفَّارَۃَ لَھَا إِلَّا ذٰلِکَ ’’جو شخص کوئی نماز بھول جائے تو اس کا کفارہ یہی ہے کہ یاد آتے ہی اسے پڑھ لے۔‘‘ آخر میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت طٰہٰ(آیت: 14) کی تلاوت کی،جس میں ارشادِ الٰہی ہے: ﴿ وَ اَقِمِ الصَّلوٰۃَ لِذِکْرِیْ﴾ ’’اور نماز قائم کر میرے ذکر کے لیے۔‘‘[1] یہ بخاری شریف کے الفاظ ہیں،جب کہ مسلم شریف میں ہے: ﴿اِذَا رَقَدَ أَحَدُکُمْ عَنِ الصَّلَاۃِ أَوْ غَفَلَ عَنْھَا فَلْیُصَلِّھَا إِذَا ذَکَرَھَا،فَإِنَّ اللّٰہَ یَقُوْلُ: ﴿وَ اَقِمِ الصَّلوٰۃَ لِذِکْرِیْ﴾﴾ [2] ’’اگر تم میں سے کوئی نماز سے سویا رہ جائے یا اس سے غافل رہے تو یاد آتے ہی اسے پڑھ لے۔ارشادِ الٰہی ہے: میرے ذکر کے لیے نماز قائم کرو۔‘‘ صحیح مسلم ہی کی ایک روایت میں ہے: ﴿مَنْ نَسِیَ صَلاۃً أَوْ نَامَ عَنْھَا،فَکَفَّارَتُہا أَن یُّصَلِّیَھَا إِذَا ذَکَرَھَا ’’جو شخص کوئی نماز بھول جائے یا اس سے سویا رہ جائے تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ یاد آتے ہی اسے پڑھ لے۔‘‘ اس بات پر اہلِ علم میں اختلافِ رائے ہے کہ قرآن کریم کی آیت کے مذکورہ بالا الفاظ خود نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پڑھے تھے یا حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کرنے والے راوی حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ نے کہے ہیں؟
Flag Counter