Maktaba Wahhabi

176 - 625
’’اس حالت میں باتیں کرنے والوں پر اللہ تعالیٰ سخت ناراض ہوتا ہے۔‘‘ یہ ناراضی ننگے ہونے کی حالت میں باتیں کرنے پر ہے،تو حمام میں باتیں کرنے اور گنگنانے والے بھی اسی کے تحت آجاتے ہیں۔وہ بھی اپنی اداؤں پہ ذرا غور کریں۔ پنجم: قضاے حاجت کے آداب ہی میں سے پانچویں بات یہ ہے کہ کہیں کھلی فضا میں رفعِ حاجت کی نوبت آجائے تو قبلہ شریف کی طرف منہ کرنا اور ادھر پیٹھ کر کے بیٹھنا دونوں ہی ممنوع ہیں،کیوں کہ صحیح بخاری و مسلم اور دیگر کتبِ حدیث میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ﴿اِذَا أَتَیْتُمُ الغَائِطَ،فلا تَستَقبِلُوا الْقِبْلَۃَ وَ لَا تَسْتَدْبِرُوْھَا [1] ’’جب تم رفعِ حاجت کے لیے بیٹھو تو نہ قبلہ شریف کی طرف رُخ کرو اور نہ پیٹھ کرو۔‘‘ یہ مما نعت کھلی فضا میں رفعِ حاجت کے لیے ہے،البتہ اگر گھروں میں یا کہیں بھی جو حمام یا لیٹرینیں بنی ہوئی ہوتی ہیں،ان کی چار دیواری کے اندر قضاے حاجت اس ممانعت سے مستثنیٰ ہے،جیسا کہ صحیح بخاری و مسلم،سنن اربعہ اور صحیح ابن حبان و ابن خزیمہ میں حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اور سنن ابو داود،ترمذی،ابن ماجہ،مسند احمد،صحیح ابن خزیمہ و ابن حبان،مسند بزار،سنن دار قطنی اور مستدرک حاکم میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی روایات اور سنن ابی داود میں مروان الاصغر کے طریق سے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کے فعل سے ثابت ہے۔[2] البتہ امام شوکانی اور شیخ البانی کا رجحان مطلق تحریم کی طرف ہے،صحرا میں ہوں یا چار دیواری میں۔[3] ششم: قضاے حاجت کے آداب میں سے چھٹا ادب یہ ہے کہ کسی ایسی جگہ اور ایسے انداز سے پیشاب نہیں کرنا،جہاں سے پیشاب کے چھینٹے پڑنے کا خدشہ ہو،کیوں کہ پیشاب کے چھینٹوں
Flag Counter