Maktaba Wahhabi

82 - 625
2۔ بعض اہلِ علم غیر مسلم کی ذات کو نجسِ عین اور اس کے جُھوٹے کو بھی نجس ہی قرار دیتے ہیں،جیسا کہ فتح الباری میں حافظ ابنِ حجر رحمہ اللہ اور نیل الاوطار میں امام شوکانی رحمہ اللہ نے لکھا ہے۔[1] 3۔ امام قرطبی رحمہ اللہ نے اپنی تفسیر ’’الجامع الأحکام القرآن‘‘ میں ذکر کیا ہے: ’’ہمارے بعض علما کا کہنا ہے کہ عیسائی اور تمام کفّار ومشرکین،دائمی شرابی اور مُردار خور لوگوں کا جھُوٹا مکروہ ہے،لیکن اگر کوئی اُن کے جُھوٹے سے وضو کرلے تو اس پر کوئی مواخذہ بھی نہیں،جب تک کہ اُسے(کسی طرح سے) اس جُھوٹے پانی کے نجس ہونے کا یقین نہ ہو جائے۔‘‘[2] غیر مسلم کے جُھوٹے کے بارے میں یہ تین آرا ملتی ہیں،جنھیں ہم نے سرِدست اختصار کے ساتھ ذکر کر دیا ہے۔ مخلوط معاشرے: یہ بات تو آپ کے علم میں ہے کہ ہمیں عرب اور خلیجی ممالک میں ایسا معاشرہ میسر ہے جس کے افراد میں مسلم و غیر مسلم ہر قسم کے لوگ پائے جاتے ہیں۔غیر مسلم افراد میں کچھ وہ لوگ ہیں،جنھیں اہلِ کتاب ہونے کا دعویٰ ہے اور وہ اپنے دعوے میں کہاں تک حق بہ جانب ہیں؟ یہ ایک الگ موضوع ہے۔اہلِ کتاب یا یہود ونصاریٰ یعنی عیسائیوں کے علاوہ بھی مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگ ہیں۔مثلاً ہندُو،سِکھ،مرزائی یا قادیانی اور بڈھسٹ یا بُدھ مَت وغیرہ ہیں اور دین سے تعلّق نہ رکھنے والے چاہے کسی بھی نظریے کی طرف منسُوب ہوں۔خالقِ کائنات اور مالکِ ارض و سما کے منکر و ملحد کمیونسٹ ہوں یا اللہ تعالیٰ کی ذات کے تو معترف ہوں،مگر اس کی عبادت کے ساتھ ساتھ غیر اللہ کی پرستش کرنے والے مُشرک ہوں۔ان سبھی انواع واقسام کے لوگ جس طرح یہا ں مخلوط طَور پر موجود ہیں ایسے ہی دیگر ممالک میں بھی پائے جاتے ہیں۔ مثلاً: پاکستان ایک اسلامی مملکت ہے،مگر وہاں غیر مسلم بھی موجود ہیں۔انڈیا ایک غیر مسلم ملک اور سیکولر حکومت ہے،لیکن وہاں کروڑوں مسلمان بھی بَستے ہیں۔بنگلہ دیش،نیپال،بَرما اور ایران میں
Flag Counter