Maktaba Wahhabi

445 - 625
اس مقام کی تفسیر لکھتے وقت ’’روح المعاني‘‘ آلوسی رحمہ اللہ کے سوا دوسری کوئی تفسیر نہیں دیکھی اور یہ تالیف کے اعتبار سے سب سے آخری تفسیر ہے۔اس کے مولف بڑے وسیع المطالعہ بھی ہیں،مگر روح المعانی کے حوالے سے معلوم ہوا کہ انھوں نے اس آیت کو معضلات القرآن میں سے شمار کیا ہے،حالانکہ واللہ یہ آیت معضل ہے نہ مشکل اور نہ قرآن میں کوئی دوسری آیت ہی معضل ہے۔‘‘ آگے موصوف نے قرآن کو اپنی مرضی کے معانی پہنانے والوں اور قرآن کو اپنے نظریات و مذاہب کے مطابق ڈھالنے کا خوب نوٹس لیا ہے،جو قابلِ مطالعہ ہے مگر ہمارے موضوع سے خارج ہے،اگر کوئی چاہے تو تفسیر المنار(5/ 119۔121) طبع دار المعرفہ بیروت کو دیکھ سکتا ہے۔ غرض کہ علامہ رشید رضانے مذہبی تعصب اور تکلفات سے پاک ہو کر قرآنِ کریم کا مطالعہ کرنے کی شکل میں ﴿اَوْ لٰمَسْتُمُ النِّسَآئَ میں چھونے کو جماع سے کنا یہ قراردیا ہے۔خود ہم نے بھی جب ’’روح المعاني‘‘ کا مطالعہ کیا تو دیگر تفصیلات سے قطع نظر یہی لکھا ہے کہ علامہ آلوسی نے بھی چھونے کو جماع و صحبت سے کنایہ قرار دینے ہی کو اولیت دی ہے،اگرچہ دیگر اقوال بھی ذکر کیے ہیں،جن کا تذکرہ مختصراً گزر چکا ہے۔تفصیل کے لیے ’’روح المعاني‘‘(3/ 5/ 41،42 طبع بیروت) دیکھ سکتے ہیں۔ تیسیر الکریم الرّحمن: علامہ عبد الرحمن بن ناصر السعدی ماضی قریب میں سعودیہ کے معروف عالم گزرے ہیں۔انھوں نے اپنی تفسیر ’’تیسیر الکریم الرّحمن في تفسیر کلام الرحمٰن‘‘(1/ 2/ 35) میں اسی مسئلے کو بیان کیا ہے اور چھونے سے جماع مراد ہونے کو اولیت دی ہے۔ احسن التفاسیر: بر صغیر کے کبار علما میں سے ایک علامہ سید احمد حسن محدث دہلوی رحمہ اللہ بھی ہیں،جن کی ’’تنقیح الـرواۃ شرح المشکاۃ‘‘ اور ’’بلوغ المرام‘‘ کا حاشیہ بہ نام ’’حاشیۃ الدھلوي‘‘ دونوں تالیفات عربی میں ہیں اور نہایت اعلی پائے کی کتب ہیں۔انھوں نے محدّثین کے قبولِ روایت
Flag Counter