Maktaba Wahhabi

619 - 625
نماز میں پابندیِ وقت قرآنِ کریم کی روشنی میں نمازِ پنج گانہ کے اوقات سے تعلق رکھنے والی تفصیلات،تمام نمازوں کے اوقات کی تعیین اور اوّل وقت میں نمازوں کو ادا کرنے کی فضیلت پر دلالت کرنے والی احادیث سے معلوم ہو جاتاہے کہ نمازوں کو ادا کرنے میں پا بندیِ وقت بھی ضروری ہے۔یہ نہیں کہ جب چا ہا نماز پڑ ھ لی،بلکہ اصل یہ ہے کہ جب نماز کا وقت ہو جا ئے تو اسے ادا کر نے میں تاخیر اور سُستی نہیں ہونی چاہیے۔یہاں تک کہ دورانِ جنگ بھی نماز کا وقت ہو جائے تو اگرچہ اس کا طریقۂ ادا بدل جاتا ہے،مگر بلا وجہ اس کے وقت میں تقدیم و تاخیر کی اس حالت میں بھی اجازت نہیں دی گئی،یہاں تک کہ سورۃ البقرۃ(آیت: 239) میں ارشادِ الٰہی ہے: ﴿ فَاِنْ خِفْتُمْ فَرِجَالًا اَوْ رُکْبَانًا فَاِذَآ اَمِنْتُمْ فَاذْکُرُوا اللّٰہَ کَمَا عَلَّمَکُمْ مَّا لَمْ تَکُوْنُوْا تَعْلَمُوْنَ﴾[البقرۃ: 239] ’’اگر(دشمن کا) خوف ہو تو پیدل چلتے چلتے یا سواری پر بیٹھے ہی نماز ادا کر لو۔ہاں جب تم(دشمن کے خوف سے) امن پالو تو پھر اللہ تعالیٰ کو اسی طرح یاد کرو،جیسا کہ اس نے تمھیں سکھلایا ہے،جو تم پہلے نہیں جانتے تھے۔‘‘ سورۃ النساء(آیت: 103) میں صلاۃ الخوف کا طریقہ ذکر کرنے کے بعد ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ فَاِذَا اطْمَاْنَنْتُمْ فَاَقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ اِنَّ الصَّلٰوۃَ کَانَتْ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ کِتٰبًا مَّوْقُوْتًا ’’اور جب تم(دشمن کے خوف سے) مطمئن ہو جاؤ تو پھر(مقررہ اوقات ہی میں) نماز قائم کرو،کیوں کہ اہلِ ایمان پر مقررہ اوقات میں نماز کا ادا کرنا فرض ہے۔‘‘
Flag Counter