Maktaba Wahhabi

148 - 625
’’اسے چھوڑدو(اب پیشاب کرنے دو) اور اس کے پیشاب پر پانی کا ڈول بہا دو،تم آسانی کرنے والے بنا کر بھیجے گئے ہو،سختی کر نے والے نہیں۔‘‘ سنن ابی داود،دار قطنی،دارمی اور سنن سعید بن منصور کی بعض روایتوں میں اس جگہ کو کھودنے کا بھی ذکر ملتا ہے،مگر وہ روایت متکلم فیہ،ضعیف اور ناقابلِ استدلال ہیں۔ مصنف ابن ابی شیبہ میں ایک روایت کے الفاظ ہیں:((زَکَاۃُ الْأَرْضِ یُبْسُہَا نیز مصنف عبدالرزاق میں ہے:((جَفَافُ الْأَرْضِ طُہُوْرُھَا[1] ’’زمین کا خشک ہو جانا ہی اس کا پاک ہو جانا ہے۔‘‘ لیکن یہ الفاظ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں،لہٰذا مرفوع ہو نے کے لحاظ سے یہ بے اصل ہیں اور سند کے اعتبارسے ضعیف اور ناقابلِ حجت،لہٰذا ایسی جگہ یا زمین کو پاک کر نے کا طریقہ یہی ہے کہ اس پر پانی بہا دیا جائے،جیسا کہ مذکورہ حدیث سے پتا چلتا ہے۔یہ واقعہ مذکورہ کتب کے علاوہ صحیح مسلم شریف میں بھی مذکور ہے،جس کے راوی حضرت انس رضی اللہ عنہ ہیں،اس مسلم والی حدیث میں یہ بھی مذکور ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بعد میں اس دیہاتی کو بلایا اور شفقت بھرے انداز سے اسے بتایا کہ مسجدیں اللہ کا ذکر کرنے،نمازیں پڑھنے اور تلاوت کرنے کے لیے ہوتی ہیں۔ان میں پیشاب یا پاخانہ کرنا اچھا نہیں ہے۔[2] شیر خوار بچے کے پیشاب کاحکم: یہ تو ہوا بڑے انسان کی نسبت شریعت کا حکم،لیکن اگر کوئی بچہ شیر خوار ہو اور ماں کے دودھ کے سوا دوسری کو ئی غذا نہ کھانے لگا ہو تو اس کے پیشاب کو دھونے کی بھی ضرورت نہیں،اس پر صرف چھینٹا مار دینا ہی کافی ہے،البتہ اس عمر کی لڑکی کے پیشاب کو دھونا ضروری ہے،جیسا کہ صحیحین اور
Flag Counter