Maktaba Wahhabi

143 - 625
کتاب الاشربہ میں اور مسند احمد کے چونتیِس مقامات پر متعدد احادیث آئی ہیں،جن میں لفظ خنزیر یا خنازیر موجود ہے۔[1] اندازہ فرمائیے!اگر مذکورہ بے سروپا مسئلے کو مان لیا جائے تو معاملہ کہاں سے کہاں تک پہنچ جائے گا؟ مختصر یہ کہ خنزیر نجس عین ہے اور اس کا جھوٹا تو ناپاک ہے،مگر اس کا نام لینے سے زبان ہرگز ناپاک نہیں ہوتی۔ 5۔کُتّے کا جُھوٹا: کُتے کے بارے میں صحاح و سُنن میں جتنی احادیث مروی ہیں،ان سب سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ بھی نجس ہے اور اس کا جُھوٹا بھی ناپاک ہے،جیسا کہ صحیح بخاری ومسلم،سنن ابو داود و نسائی و ترمذی اور موطا امام مالک میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مَروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ﴿إِذَا شَرِبَ الْکَلْبُ فِيْ إِنَائِ أَحَدِکُمْ فَلْیَغْسِلْہُ سَبْعَ مَرَّاتٍ [2] ’’جب تم میں سے کسی کے برتن سے کتا پانی پی جائے تو اُسے چاہیے کہ اس برتن کو سات مرتبہ دھوئے۔‘‘ صحیح مسلم اور سنن نسائی میں مروی ہے: ﴿إِذَا وَلَغَ الْکَلْبُ فِيْ إِنَائِ أَحَدِکُمْ فَلْیُرِقْہُ ثُمَّ لْیَغْسِلْہُ سَبْعَ مَرَّاتٍ [3] ’’اگر تم میں سے کِسی کے برتن میں کُتا منہ ڈال دے،تو اسے چاہیے کہ برتن والی چیز کو بہا(پھَینک) دے اور پھر اس برتن کو سات مرتبہ دھوئے۔‘‘ ایک روایت میں ہے: ﴿أُوْلاَہُنَّ بِالتُّرَابِ [4]
Flag Counter