Maktaba Wahhabi

312 - 625
گی کہ یہ جگہ تو میرے چھینٹا مارنے سے گیلی ہوئی ہے۔[1] سُنّت کی سُنّت،علاج کا علاج۔اسے ہی کہتے ہیں: ’’ہم خرما،ہم ثواب‘‘ تکمیلِ وضو کی دعا: جب وضو مسنون طریقے کے مطابق مکمل کرلیں تو کلمہ شہادت پڑھیں اور دربارِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم سے جنت کی خوش خبری پائیں،کیوں کہ صحیح مسلم،سنن ابو داود،ترمذی،نسائی،ابن ماجہ،مسند احمد اور سنن بیہقی میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ﴿مَا مِنْکُمْ مِنْ أَحَدٍ یَتَوَضَّأُ فَیُسْبِغُ الْوُضُوْئَ،ثُمَّ یَقُوْلُ: أَشْہَدُ أَنَّ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لاَ شَرِیْکَ لَہٗ وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ اِلَا فُتِحَتْ لَہُ أَبْوَابُ الْجَنَّۃِ الثَّمَانِیَۃُ یَدْخُلُ مِنْ أَیِّھَا شَآئَ [2] ’’تم میں سے جو شخص وضو کرے اور اچھی طرح سے وضو کر لے،پھر یہ کہے: ’’میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں،وہ یکتا ہے،اس کا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور رسول ہیں۔‘‘ اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔ان میں سے وہ جس سے چاہے داخل ہو جائے۔‘‘ سنن ابی داود،سنن دارمی اور مسند احمد کی ایک روایت میں آسمان کی طرف نظریں اٹھا کر کلمہ شہادت پڑھنے کا بھی ذکر آیا ہے،مگر اس کی سند میں ایک راوی ابن عمّ عقیل مجہول ہے اور نظریں اٹھا نے والا اضافہ منکر ہے۔[3] سنن ترمذی شریف میں اختتامِ وضو کی دعا میں کلمہ شہادت کے علاوہ یہ الفاظ بھی مروی ہیں:
Flag Counter