Maktaba Wahhabi

632 - 625
نماز میں پابندیِ وقت حدیث شریف کی روشنی میں نمازوں کو ادا کرنے میں پابندیِ وقت کی بات شروع ہوئی اور قرآنِ کریم کی بعض آیات سے اس موضوع کا آغاز کیا گیا تھا۔سورۃ البقرہ کی آیت(238) میں نمازوں کو ادا کرنے میں پابندیِ وقت کی تاکید کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے نمازِ وسطیٰ کی محافظت کا بطورِ خاص حکم فرمایا ہے اور نمازِ وسطیٰ کی تعیین بھی ہم نے احادیث و آثار کی روشنی میں قدرے تفصیل کے ساتھ ذکر کر دی ہے کہ وہ نمازِ عصر ہے۔ ترک عصر پر وعید: نمازِ عصر اتنی قدر و منزلت کی حامل ہے کہ اس کی اہمیت صرف اسی بات سے معلوم ہو جاتی ہے کہ صحیح بخاری و مسلم اور سنن اربعہ میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ﴿اَلَّذِيْ تَفُوْتُہٗ صَلَاۃُ الْعَصْرِکَأَنَّمَا وُتِرَ أَھْلُہٗ وَمَالُہٗ[1] ’’جس کی نمازِ عصر فوت ہوگئی،وہ ایسے ہے جیسے کسی کے اہل و مال ہی ہلاک و برباد ہو گئے ہوں۔‘‘ اس حدیث پر امام بخاری رحمہ اللہ کی تبویب ’’باب إِثم من فاتتہ العصر‘‘ اور حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ کی تشریح سے معلوم ہوتا ہے کہ عصر کے فوت ہو جانے سے مراد اس کا بالکلیہ ترک کرنا نہیں،بلکہ اس کے جواز کے وقت سے اس کو ادا کرنے میں تاخیر کرنا مراد ہے۔ اسی طرح صحیح بخاری،سنن نسائی و ابن ماجہ،مصنف ابن بی شیبہ اور مسند احمد میں حضرت ابو ملیح رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ ایک غزوے کے سلسلے میں ہم حضرت ابو بریدہ اسلمی رضی اللہ عنہ کے ہمراہ تھے،جبکہ اس
Flag Counter