Maktaba Wahhabi

635 - 625
لیے ضروری ہے کہ) اگر ہوسکے تو طلوعِ آفتاب اور غروبِ آفتاب سے پہلے والی دو نمازوں(فجر و عصر) کو ادا کر نے سے روکنے میں تم پر کوئی چیز غالب نہ آنے پائے۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت قٓ کی اس آیت(39) کی تلاو ت کی،جس میں ارشادِ الٰہی ہے: ﴿وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ قَبْلَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ الْغُرُوْبِ ’’اور طلوعِ آفتاب سے پہلے اور اس کے غروب ہونے سے پہلے اللہ کی تسبیح کرو۔‘‘ اس حدیث کے ایک راوی اسماعیل فرماتے ہیں: ’’اِفْعَلُوْا فَلَا تَفُوْتَنَّکُمْ‘‘[1] ’’یہ کام کر گزرو کہ یہ نمازیں فوت نہ ہونے پائیں۔‘‘ فضیلتِ عصر و فجر کے اسباب: صحیح مسلم اور سُنن نسائی میں حضرت ابو بصرہ غفاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مخمص نامی جگہ پر عصر کی نماز پڑھائی اور فرمایا: ﴿اِنَّ ھَذِہٖ الصَّلَاۃَ عُرِضَتْ عَلَی مَنْ کَانَ قَبْلَکُم فَضَیَّعُوْھَا،فَمَنْ حَافَظَ عَلَیْھَا کَانَ لَہٗ أَجْرُہٗ مَرَّتَیْنِ،وَلَا صَلَاۃَ بَعْدَھَا حَتَّیٰ یَطْلُعَ الشَّاھِدُ[2] ’’یہ نماز تم سے پہلے لوگوں پر بھی فرض کی گئی،مگر انھوں نے اسے ضائع کر دیا۔پس جس نے اس کی نگہداشت کی اُسے دوہرا اجر ملے گا اور اس کے بعد ستارہ نکلنے(غروبِ آفتاب) تک کوئی(نفلی) نماز نہیں ہے۔‘‘ اِس حدیث میں نمازِ عصر کی فضیلت کا سبب بھی آگیا ہے،جبکہ ایک دوسری حدیث میں نمازِ فجر و عصر دونوں کی فضیلت و محافظت کا ایک اور سبب بھی مذکور ہے کہ ان نمازوں کی محافظت کرنے والوں کے لیے فرشتوں کی اللہ کے حضور گواہی ہے،چنانچہ صحیح بخاری و مسلم،سنن نسائی،صحیح ابن خزیمہ،السنۃ لابن ابی عاصم اور مسند احمد میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ﴿یَتَعَاقَبُوْنَ فِیْکُمْ مَلَآئِکَۃٌ بِاللَّیْلِ وَمَلَآئِکَۃٌ بِالنَّھَارِ بَجْتَمِعُوْنَ فِی صَلَاۃِ الْفَجْرِ وَصَلَاۃِ الْعَصْرِ،ثُمَّ یَعْرُجُ الَّذِیْنَ بَاُتوْا فِیْکُمْ،فَیَسْئَلُھُمْ رَبُّھُمْ
Flag Counter