Maktaba Wahhabi

311 - 430
قعدۂ اخیرہ بھی ہے، لہٰذا وہ درود شریف اور دعا کرنے کے بعد سلام پھیر دے۔ لیکن جو شخص مغرب کی تین رکعتیں یا کسی نماز کی چار رکعتیں پڑھ رہا ہو، اسے قعدۂ اولیٰ یا تشہّدِ اوّل بھول جائے اور تیسری رکعت کے لیے کھڑا ہونے لگے تو اب اس کے سامنے دو ہی صورتیں ہوں گی۔ پہلی یہ کہ پورے طور پر اٹھ کھڑے ہونے سے پہلے ہی اسے یاد آجائے کہ میں نے تشہّدِ اوّل کے لیے قعدہ کرنا یا بیٹھنا تھا تو وہ وہیں سے واپس بیٹھ جائے۔ اس سے اس پر سجدۂ سہو واجب نہیں ہوگا۔ پوری طرح کھڑا نہ ہونے سے کیا مرادہے ! اس کو یوں سمجھ لیں کہ اس نے قعدۂ اولیٰ کیے بغیر بھول سے تیسری رکعت کے لیے کھڑے ہونا چاہا اور وسطِ قیام یا رکوع کی سی کیفیت تک پہنچ گیا، لیکن ابھی نہ تو اس کے گھٹنے قیام کی طرح سیدھے ہوئے تھے اور نہ کمر سیدھی ہوئی تھی، بلکہ نیم قیام کی سی حالت ہی تھی کہ اسے قعدہ یاد آ گیا تو وہ وہیں سے بیٹھ جائے، اس پر سجدۂ سہو نہیں ہے۔ دوسری صورت یہ ہے کہ پوری طرح کھڑے ہو جانے تک اسے یاد نہیں آیا اور جب سیدھا کھڑا ہوگیا تو یاد آیا کہ مجھے تو قعدہ کرنا تھا، وہ اب بیٹھے نہیں بلکہ بقیہ نماز مکمل کرے اور تشہّد و درود شریف اور دعا کرنے کے بعد، لیکن سلام پھیرنے سے پہلے سہو کے دو سجدے کر لے اور پھر سلام پھیر لے۔ جیسا کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی کیا تھا۔ چنانچہ صحیح بخاری و مسلم، ابن خزیمہ و مستدرک حاکم، تاریخ دمشق ابن عساکر، ابن حبان، ابو داود، نسائی، ابن ماجہ، دارمی، بیہقی، مصنف عبدالرزاق، مصنف ابن ابی شیبہ، مسند احمد، شافعی، موطا امام مالک، تاریخ امام بخاری، شر ح السنہ بغوی، منتقیٰ ابن الجارود، معانی الآثار طحاوی اور صحیح ابی عوانہ میں حضرت عبداللہ بن بحینہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں: (( إِنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم صَلّٰی بِہِمُ الظُّہْرَ فَقَامَ فِی الرَّکْعَتَیْنِ الاُْوْلَیَیْنِ
Flag Counter