Maktaba Wahhabi

318 - 430
حدیثِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، یہ نہ خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم میں سے کسی نے کہی ہے اور نہ آثارِ صحابہ رضی اللہ عنہم میں ہے۔ تابعینِ کرام، تبع تابعینِ عظام اور چاروں ائمہ مجتہدین رحمہم اللہ میں سے بھی کسی نے یہ بات نہیں کہی۔ جب ان سب میں سے کسی سے بھی یہ بات ثابت نہیں تو پھر یہ ایک بے سروپا کہانی اور طبع زاد افسانہ ہی ہو سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ خود مانعینِ رفع یدین میں سے بھی کسی محقّق عالم کی کتاب یا خطاب میں اس کا ذکر نہیں ملتا۔ لہٰذا صحیح بخاری شریف جیسی کتب میں وارد احادیث کے مقابلے میں ایسے افسانوں سے دل کو بہلانا اس دَورِ علم و ضیا کے لوگوں کی شان نہیں۔ ویسے بھی ایسے قصے اور کہانیاں مقامِ صحابہ رضی اللہ عنہم کے منافی ہیں، کیوں کہ اس طرح تو ان کی نسبت بدظنی کا پہلو بھی نکلتا ہے۔ پھر یہ بات تو عقلی نقطۂ نظر سے بھی درست نہیں ۔کیوں کہ اگر کوئی شخص تکبیرِ اولیٰ کے وقت کانوں تک ہاتھ لے جانے کے باوجود اپنی بغلوں میں سے بت گرنے نہیں دیتا تو وہ بعد والے مواقع پر بھی تو وہی تدابیر اختیار کر سکتا ہے جو اُس نے تکبیرِ تحریمہ کے وقت اختیار کی تھیں۔ اگر چھپاکر لانے والی بات مان لی جائے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو عالمِ غیب ماننے والوں کے اس نظریے کا محل بھی مسمار اور زمین بوس ہوجاتا ہے ۔ ہاں یہ بات اپنی جگہ درست ہے کہ اس مسئلے میں دیگر کئی مسائل کی طرح ائمہ کرام کے مابین عہدِ قدیم سے اختلافِ رائے چلا آ رہا ہے، مگر ان میں سے کسی کے یہاں بھی ایسے ’’پادر ہوا‘‘ دلائل کی مثال نہیں ملتی۔ تیسری رکعت: بہرحال اب تیسری رکعت کو یوں مکمل کریں کہ تعوّذ و تسمیہ یا صرف ’’بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ‘‘ پڑھ کر سورۃ الفاتحہ پڑھیں۔ چار سنتیں یا نفل ہوں تو ان چاروں
Flag Counter