Maktaba Wahhabi

190 - 430
’’میں نماز میں داخل ہوتا ہوں تو یہ ارادہ ہوتا ہے کہ لمبی قراء ت کروں گا، پھر میں بچے کے رونے کی آواز سنتا ہوں تو نماز کو مختصر کر دیتا ہوں، کیوں کہ میں جانتا ہوں کہ اس کے رونے سے اس کی ماں کو کتنی تکلیف ہوتی ہے۔‘‘[1] اگر ایسی کوئی صورت پیدا نہ ہوتی تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم عموماً کسی سورت کی ابتدا سے قراء ت شروع کرتے تو اسے مکمل کرتے۔ بعض آیات کی قراء ت پر جواب دینا: احکام و مسائلِ قراء ت میں سے ایک بات یہ بھی ہے کہ قرآنِ کریم کی بعض آیات ایسی بھی ہیں جن کا جواب ساتھ ساتھ ہی دینا چاہیے کہ جب رحمت کے ذکر پر مشتمل آیات گزریں تو اللہ سے رحمت طلب کریں، عذاب کا ذکر ہو تو اس سے اللہ کی پناہ مانگیں اور اللہ کی بزرگی و برتری اور تسبیح کا مطالبہ ہو تو سبحان اللہ کہیں۔ یعنی التجا کا وقت ہو تو التجا کریں۔ چنانچہ اس سلسلے میں ایک حدیث تو مطلق جواب کے بارے میں ہے۔ صحیح مسلم اور سنن نسائی میں حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے: ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی ایسی آیت کو پڑھتے جس میں تسبیح کا مطالبہ ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم تسبیح کرتے اور سوال والی آیت پڑھتے تو سوال کرتے اور تعوّذ والی آیت پڑھتے تو ’’اَعُوْذُ بِاللّٰہِ‘‘ کہتے تھے۔‘‘[2]
Flag Counter