Maktaba Wahhabi

443 - 430
(( لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ )) [1] تیسرا طریقہ: ابو داود و نسائی، بیہقی، دارمی، موطا امام مالک اور ابن خزیمہ میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ’’اس کے سارے گناہ بخش دیے جاتے ہیں، اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں۔‘‘ صحیح مسلم (باب مذکورہ سابقہ) میں بہت مختصر تسبیح بھی ہے کہ ان تینوں کلمات کو صرف گیارہ گیارہ مرتبہ ہی کہہ لے۔ دائیں ہاتھ کی انگلیوں پر تسبیح وغیرہ: وِرد یا وظیفہ کرتے وقت نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کی گنتی اپنے دستِ مبارک کی انگلیوں کے پَوروں پر کیا کرتے تھے، جیساکہ ترمذی و نسائی شریف اور مستدرک حاکم میں حضرت عبداللہ بن عَمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: ’’میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ (کی انگلیوں) پر تسبیح کر رہے تھے۔‘‘[2] اس حدیث شریف میں تو مطلق ہاتھ کاذکر آیا ہے، وہ دایاں ہاتھ تھا یا بایاں اس کی وضاحت نہیں، جبکہ ابو داود و ترمذی، مستدرک حاکم اور بیہقی میں انہی حضرت عبداللہ بن عَمرو رضی اللہ عنہما سے ایک صحیح سند والی حدیث کے الفاظ ہیں: (( رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَعْقِدُ التَّسْبِیْحَ بِیَمِیْنِہٖ )) [3]
Flag Counter