Maktaba Wahhabi

282 - 430
کہ دونوں پاؤں کو جوڑ کر پنجوں کے بل کھڑے کیا اور ان کے اوپر بیٹھ گئے۔ جبکہ ایک دوسرا اقعاء ممنوع ہے جس سے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث میں منع فرمایا ہے اور اسے کتیّ کی طرح بیٹھنے سے تشبیہ دی ہے، اس ممنوع اقعاء سے مراد ابو عبیدہ اور دوسرے اہلِ علم کے نزدیک یہ ہے: ’’(ممنوعہ) اقعاء یہ ہے کہ آدمی اپنے سرین (چوتڑ) زمین سے لگا لے اور دونوں پنڈلیوں کو کھڑا کر لے اور دونوںہاتھوں کو زمین پر لگا لے، جس طرح کہ کتا کرتا ہے۔‘‘[1] یہ وہ اندازِ اقعاء ہے جس سے منع کیا گیا ہے اور یہی انداز کتے کے بیٹھنے سے مشابہ ہے۔ دونوں ایڑیوں پر بیٹھنے والا انداز ایسا نہیں، اسی لیے اِسے مشروع قرار دیا گیا ہے اور اُسے ممنوع کہا گیا ہے۔ صحیح مسلم، ابو داود اور مسند احمد ہی میں اسے ’’عَقْبۃ الشیطان‘‘ کہا گیا ہے۔ ’’عَقْبَۃ الشَّیْطَانِ‘‘ کی تشریح کرتے ہوئے امام نووی نے شرح مسلم میں ابو عبیدہ وغیرہ کے کلمات نقل کیے ہیں جو ممنوع اقعاء کے تعارف کے طور پر ذکر کیے جاچکے ہیں۔ ہاتھ اور کلائیاں کہاں ہوں؟ اب رہا معاملہ دونوں ہاتھوں اور کلائیوں کو رکھنے کا تو اس سلسلے میں صحیح مسلم و ابو عوانہ، دارمی و بیہقی، شرح السنہ بغوی اور مسند احمد میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی وہ حدیث ہے : ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تشہّد کے لیے بیٹھتے تو اپنا بایاں ہاتھ بائیں گھٹنے پر
Flag Counter