Maktaba Wahhabi

224 - 430
فضیلت و بشارت: فضیلت و بشارت والا وہ ذکر صحیح بخاری شریف، ابو داود، نسائی، ابن خزیمہ، بیہقی، شرح السنہ بغوی، مسند احمد اور موطا امام مالک میں حضرت رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں : ’’ہم ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع سے سر اٹھایا تو فرمایا: (( سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ )) تو ایک آدمی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کہا: (( رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ، حَمْدًا کَثِیْرًا طَیِّبًا مُّبَارَکًا فِیْہِ )) ایک روایت میں ہے: (( مُبَارَکًا عَلَیْہِ کَمَا یُحِبُّ رَبُّنَا وَیَرْضٰی )) جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو پوچھا: بولنے والا کون تھا؟ اس آدمی نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں تھا۔ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( لَقَدْ رَأَیْتُ بِضْعَۃً وَّثَلَاثِیْنَ مَلَکًا یَبْتَدِرُوْنَہَا اَیُّہُمْ یَکْتُبُہَا اَوَّل )) [1] ’’میں نے تیس سے زیادہ فرشتوں کو دیکھا کہ ان میں سے ہر فرشتہ ان کلمات کا ثواب لکھنے میں سبقت لے جانے کی کوشش کر رہا تھا۔‘‘ اس فضیلت کے پیشِ نظر ہر نمازی کو یہ الفاظ یاد کر لینے چاہییں، تاکہ وہ ہر نماز کی ہر رکعت میں یہ فضیلت و ثواب حاصل کر سکے۔ رکوع سے اٹھ کر پوری طرح سے اطمینان کے ساتھ کھڑے ہوں اور جو ذکر یاد ہو وہ کریں اور پھر سجدہ کے لیے جھکیں۔ جبکہ ہمارے یہاں بکثرت لوگ ایسے ہیں کہ نماز پڑھتے وقت تسبیحاتِ رکوع سے فارغ ہوں تو سیدھے کھڑے ہونے کی بجائے
Flag Counter