Maktaba Wahhabi

121 - 430
علامہ عبدالعزیز بن باز جو عالمِ اسلام کے معروف اور ہر دل عزیز عالم گزرے ہیں، انھوں نے اپنی نگرانی اور تحقیق سے جو فتح الباری شائع کروائی ہے، اس کے حاشیے میں لکھا ہے کہ صحیح یہ ہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ والی حدیث کو مقدّم رکھا جائے، جس میں بلا آواز ’’بِسْمِ اللّٰہِ۔۔۔‘‘ پڑھنے کا ذکر ہے۔ کیوں کہ وہ حدیث صحیح بھی ہے اور اس مسئلے میں صریح بھی۔ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں بلند آواز سے ’’بِسْمِ اللّٰہِ۔۔۔‘‘ پڑھنے کا پتا دینے والی حدیث کو اس انداز پر محمول کیا جائے گا کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کبھی کبھار بلند آواز سے بھی ’’بِسْمِ اللّٰہِ۔۔۔‘‘ پڑھ لیا کرتے تھے، تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مقتدی صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو اس بات کی تعلیم دیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ’’بِسْمِ اللّٰہِ۔۔۔‘‘ پڑھتے ہیں۔ اس طرح دونوں قسم کی احادیث کے مابین مطابقت و موافقت پیدا ہو جاتی ہے۔ جبکہ آہستگی سے ’’بِسْمِ اللّٰہِ۔۔۔‘‘ پڑھنے کے مشروع ہونے کا پتا دینے والی حضرت انس رضی اللہ عنہ والی حدیث کی تائید کئی دیگر احادیث سے بھی ہوتی ہے۔[1] ۷۸۶۔۔۔ حقیقت یا افسانہ؟ ’’بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ‘‘ کی جگہ ’’۷۸۶‘‘ کے اعداد لکھنے کا رواج برصغیر میں ایک عرصے سے چلا آ رہا ہے اور اب نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ بعض دینی و علمی مضامین اور کتابوں میں بھی ’’بِسْمِ اللّٰہِ۔۔۔‘‘ کے بجائے ’’۷۸۶‘‘ لکھنا شروع کر دیا گیا ہے۔ ’’بِسْمِ اللّٰہِ۔۔۔‘‘ کے اعداد کو اس کا بدل یا قائم مقام سمجھ کر لکھنا، قرآن و سنت کی تعلیمات کے سراسر منافی ہے۔ اس کی بنیاد عبرانی صحائف کے ۲۲ حروفِ تہجی اور ان کے مترادف اعداد پر ہے۔ ان کے ذریعے یہود کے صحائف کے رموز و معانی دریافت ہوتے ہیں جس کی
Flag Counter