Maktaba Wahhabi

365 - 430
اس صحیح السند حدیث میں بائیں جانب صرف ’’السلام علیکم‘‘ کے الفاظ آئے ہیں، ’’ورحمۃ اللہ‘‘ نہیں آئے۔ چونکہ مشہور روایت کے مطابق دونوں طرف ہی ’’السلام علیکم و رحمۃ اللہ‘‘ کے الفاظ ہیں، لہٰذا اس صرف ’’السلام علیکم‘‘ کے الفاظ کا پتا دینے والی حدیث پر بھی ’’وبرکاتہ‘‘ کے اضافے والی حدیث کی طرح کبھی کبھار عمل کیا جا سکتا ہے، کیوں کہ یہ حدیث بھی صحیح ہے۔ چوتھے طریقے کے دلائل: کبھی صرف ایک ہی سلام پر اکتفا کرنابھی صحیح حدیث سے ثابت ہے، جبکہ نمازی اپنا منہ سامنے سے معمولی سا دائیں جانب پھیر لے اور کہے: السلام علیکم۔ چنانچہ اس سلسلے میں سنن ترمذی، ابن ماجہ، صحیح ابن خزیمہ، ابن حبان، سنن کبریٰ بیہقی، المختارۃ للضیاء المقدسی، السنن لعبد الغنی المقدسی، معجم طبرانی اوسط، مستدرک حاکم اور مسند احمد و سراج میں اُمّ المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے کئی طُرق سے مروی ہے: (( إِنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم کَانَ یُسَلِّمُ فِی الصَّلٰوۃِ تَسْلِیْمَۃً وَاحِدَۃً تِلْقَائَ وَجْہِہٖ، ثُمَّ یَمِیْلُ اِلَی الشِّقِّ الْأَیْمَنِ شَیْئًا )) [1] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں (کبھی کبھار) صرف ایک ہی سلام کہتے تھے جو کہ سیدھے منہ ہی کہہ دیتے، صرف تھوڑا سا دائیں جانب چہرے کو مائل کرتے تھے۔‘‘ اس حدیث کی سند پر امام عقیلی اور علامہ ابن عبدالبر نے کلام کیا ہے اور اسے
Flag Counter