Maktaba Wahhabi

342 - 430
انگلی کی تلوار بے نیام (کھڑی) ہو کر شیطان کو مجروح و مایوس کر دے۔‘‘[1] یہی مفہوم علامہ ابن رسلان کے قول کا ہے جسے ’’تحفۃ الأحوذي‘‘ میں علامہ مبارک پوری رحمہ اللہ نے نقل کیا ہے اور امام نووی رحمہ اللہ نے بھی دو لفظوں میں اسی مفہوم کو ادا کیا ہے۔[2] 1- ’’رُوِیَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی الْاِشَارَۃِ اَنَّہٗ قَالَ: ہُوَ الْاِخْلَاصِ‘‘[3] ’’حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اشارے کے بارے میں مروی ہے کہ یہ اخلاص کی نشانی و علامت ہے۔‘‘ 2- ’’وَقَالَ مُجَاہِدٌ: تَحْرِیْکُ الرَّجُلِ اِصْبَعَہٗ فِیْ الْجُلُوْسِ فِیْ الصَّلَوٰۃِ مُقْمِعَۃٌ لِّلشَّیْطَانِ‘‘[4] ’’امام مجاہد رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ آدمی کا قعدہ میں انگلی ہلانا شیطان کے لیے بڑا رسوا کن اور ذلت ناک ہوتا ہے۔‘‘ 3- (( تَحْرِیْکُ الْاِصْبَعِ فِی الصَّلَوۃِ مُذْعِرَۃٌ لِّلشَّیْطَانِ )) [5] ’’نماز میں انگلی ہلانا شیطان کیلئے دہشت ناک و اذیت ناک ہوتا ہے۔‘‘ اشارے کے وقت نظر: یہاں یہ بات بھی ذکر کرتے جائیں کہ جس طرح انگلی سے اشارہ کرنے میں صحابہ و ائمہ اور فقہا و محدّثین میں کوئی اختلاف نہیں ہے ، اسی طرح اس بات پر بھی سب کا اتفاق ہے کہ انگلی سے اشارہ کرتے وقت نمازی کی نظر اس اشارے تک ہی
Flag Counter