Maktaba Wahhabi

255 - 430
میں سے بعض لوگ جائے سجدہ پر کپڑے کا کونہ رکھ لیتے تھے۔‘‘[1] 2- اسی طرح صحیح بخاری میں تعلیقاً اور بیہقی و ابن ابی شیبہ اور مصنف عبدالرزاق میں موصولاً حضرت حسن بصری رحمہ اللہ سے مروی ہے: ’’صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم عمامہ اور ٹوپی پر سجدہ کر لیتے تھے اور ان کے ہاتھ آستینوں میں ہوتے تھے۔‘‘[2] مانعینِ جواز اور اُن کے دلائل: اس کے برعکس حضرت علی بن ابی طالب، ابن عمر، عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہم اور امام ابراہیم نخعی، ابن سیرین، میمون بن مہران، عمر بن عبدالعزیز اور جعدہ بن ہبیرہ رحمہم اللہ ٹوپی یا پگڑی کے بلوں پر سجدہ کرنے کے قائل نہیں تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ ٹوپی و پگڑی کو پیشانی سے اٹھانا ضروری ہے۔ ان کے آثار بھی ابن ابی شیبہ میں آئے ہیں۔[3] مانعینِ جواز کااستدلال بھی بعض احادیث سے ہے۔ خلاصہ: غرض اس سلسلے کی ساری بحث کا خلاصہ یہ ہے کہ اگر زمین کے سخت گرم یا سرد ہونے کی وجہ سے پیشانی کا اس پر لگانا ممکن نہیں، یا ممکن ہے مگر تکلیف کی وجہ سے یہ مانع خشوع و خضوع ہے اور پاس دوسرا کوئی کپڑا بھی نہیں تو ٹوپی یا پگڑی کے بلوں پر سجدہ کیا جا سکتا ہے اور اگر ایسا کوئی عذر نہیں تو پھر ایسا نہ کیا جائے، بلکہ جبینِ نیاز کو خاک آلود ہونے دیا جائے کہ یہی ’’معراجِ مومن‘‘ ہے۔
Flag Counter