Maktaba Wahhabi

228 - 430
’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب (( سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ )) کہتے تو ہم میں سے کوئی بھی اُس وقت تک سجدے کے لیے کمر کو نہ جھکاتا، جب تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں نہ چلے جاتے، پھر ہم سجود کے لیے زمین پر پیشانی رکھتے۔‘‘[1] امام نووی رحمہ اللہ نے شرح مسلم میں لکھا ہے کہ اس حدیث میں آدابِ نماز میں سے یہ ادب مذکور ہوا ہے کہ سنت یہ ہے کہ مقتدی سجدہ کے لیے اُس وقت تک نہ جھکے جب تک امام اپنی پیشانی زمین پر نہ ٹکا لے، اِلاَّ یہ کہ اسے یہ خدشہ ہو کہ اگر وہ ایسے کرے گا تو اس کے سجدہ کرنے تک امام اٹھ جائے گا۔ غرض اس حدیث اور ایسی ہی دوسری احادیث کا مجموعی مفاد اس بات کا متقاضی ہے کہ مقتدی نمازی ہر معاملے میں امام کے پیچھے پیچھے جائے اور وہ یوں کہ امام کے کسی رکن کو شروع کرنے کے بعد مگر ختم کرنے سے پہلے مقتدی بھی اس رکن کے جزء کا آغاز کر لے۔[2] امامِ بے حضور: ظاہر ہے کہ یہ تبھی ہوگا جب امام ٹھہر ٹھہر کر مسنون طریقے سے نماز پڑھا رہا ہو، ٹکریں نہ مروا رہا ہو۔ ورنہ پھر ایسے میں تو امام کے پیچھے پیچھے مگر تیزی سے چلنا مجبوری ہو جائے گا۔ ایسے امام کو اللہ سے ڈرنا چاہیے اور سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنانا چاہیے، کیوں کہ ایسے ’’بے حضور امام‘‘ کی تو اپنی نماز بھی صحیح نہ ہوگی، چہ جائیکہ مقتدیوں کی ہو۔۔۔! نمازِ بے سرور: سابق میں ذکر کی گئی تمام تفصیلات سے اندازہ ہو جاتا ہے کہ امام کی متابعت
Flag Counter