Maktaba Wahhabi

235 - 430
علامہ عظیم آبادی و مبارک پوری نے اپنی شروحِ سنن میں اور شیخ شعیب و عبدالقادر ارناؤوط نے تحقیق ’’زاد المعاد‘‘ (۱/ ۲۲۳) میں یہ جرحیں نقل کی ہیں۔ امام شوکانی نے ان حفاظ کے علاوہ امام نسائی سے بھی اس روایت کی سند پر جرح نقل کی ہے۔[1] دورِ حاضر کے معروف محدّث علامہ البانی نے اس روایت کو ’’تحقیق مشکاۃ المصابیح‘‘ (۱/ ۲۸۲)، ’’إرواء الغلیل‘‘ (۲/ ۷۵۔ ۷۷) اور ’’الأحادیث الضعیفۃ‘‘ (۲/ ۳۲۸۔ ۳۳۲) میں ضعیف قرار دیا ہے۔ اس موضوع کی کئی روایات اور بھی ہیں جن پر محدّثین نے نقد و جرح کی ہے، لہٰذا انھیں اور دعوائے نسخ کی تفصیلی تردید کو بھی یہاں نظر انداز کر رہے ہیں۔ اصل معاملہ اس بحث کا یہ ہے کہ اونٹ کے گھٹنے کہاں ہیں؟ مختلف مواقف: 1- امام نووی نے ’’المجموع‘‘ میں دونوں طرح کے دلائل ذکر کر کے لکھا ہے کہ مجھ پر کسی جانب کی ترجیح ظاہر نہیں ہو سکی۔[2] 2- امام شوکانی نے ’’نیل الأوطار‘‘ میں تمام تفصیلات ذکر کر کے اس مسئلے کو ’’معارک الأنظار‘‘ اور ’’مضایق الأفکار‘‘ میں سے ایک قرار دے دیا ہے۔[3] 3- محقّق مقبلی، شاہ ولی اللہ محدّث دہلوی اور مولانا محمد جونا گڑھی نے دونوں طرح کی احادیث میں جمع و تطبیق کی راہ اپنائی ہے کہ جب زمین کے قریب ہو جائیں اور گھٹنے مڑ جائیں تو ہاتھ پہلے رکھ لیں اور پھر گھٹنے۔ جبکہ ایک روایت میں
Flag Counter