Maktaba Wahhabi

275 - 430
3- طبرانی اوسط میں ایک اثر بھی ہے جس میں ازرق بن قیس بیان کرتے ہیں: ’’میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ وہ نماز میں آٹا گوندھتے تھے۔ جب کھڑے ہونے لگتے تو اس طرح دونوں ہاتھوں کو بند کر کے ان کی مُٹھیوں کے بل اٹھتے تھے جس طرح آٹا گوندھنے والا مُٹھیاں بناتا ہے۔‘‘[1] ہاتھ نہ ٹیکنے والی احادیث اور ان کی استنادی حیثیت: یہ تو زمین پر ہاتھوں کو ٹیک کر ان کے سہارے اٹھنے کی تفصیل ہے، جبکہ بعض روایات سے پتا چلتا ہے کہ زمین پر ہاتھ لگنے ہی نہیں چاہییں، لیکن ان روایات کی استنادی حیثیت اس قدر مخدوش ہے کہ اس بات کو پایۂ ثبوت تک پہنچانے سے قاصر ہیں۔ مثلاً: 1- ترمذی، بیہقی، سنن سعید اور کامل ابن عدی میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم پاؤں کے پنجوں کے بل اٹھتے تھے۔‘‘[2] یہ حدیث ناقابلِ حجت ہے اور اس کا ضعیف ہونا بھی ہم مانعینِ جلسۂ استراحت کے دلائل کے ضمن میں نمبر2 پر قدرے تفصیل سے بیان کر چکے ہیں۔ 2- اسی موضوع کی ایک حدیث سنن کبریٰ بیہقی و مصنف ابنِ ابی شیبہ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، جس میں ہے: ’’فرض نمازوں میں سنت یہ ہے کہ پہلی دو رکعتوں میں جب کوئی اٹھے تو وہ زمین پر ٹیک لگا کر نہ اٹھے اِلاّ یہ کہ کوئی بوڑھا ہونے کی وجہ سے سیدھا نہ اٹھ سکتا ہو۔‘‘[3] لیکن یہ حدیث بھی ضعیف ہے۔ امام احمد بن حنبل، ابنِ معین، بیہقی اور دیگر
Flag Counter