Maktaba Wahhabi

172 - 430
ان نمازوں کی آخری دو رکعتوں میں قراء ت کا اندازہ پہلی رکعتوں والی قراء ت کا آدھا یعنی تقریباً پندرہ آیات ہے اور سورۃ الفاتحہ صرف سات آیات پر مشتمل ہے ، جس سے اندازہ ہو تا ہے کہ سورۃ الفاتحہ کی سات آیات کے علاوہ بھی آپ کوئی چھوٹی سورت یا کسی سورت کی چند آیات پڑھ لیتے تھے اور سورۃ الفاتحہ کے ساتھ مل کر مجموعی قراء ت کی مقدار پندرہ آیات تک پہنچ جاتی تھی۔ امام شوکانی رحمہ اللہ نے ’’منتقی الأخبار‘‘ کی شرح ’’نیل الأوطار‘‘ میں بھی حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی اس ذکر کی گئی حدیث کی شرح میں لکھا ہے کہ نمازِ ظہر کی آخری دو رکعتوں میں پندرہ پندرہ آیات کی قراء ت اس بات کی دلیل ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سورۃ الفاتحہ کے علاوہ بھی کچھ پڑھا کرتے تھے، کیوں کہ سورۃ الفاتحہ تو کل سات آیات پرمشتمل ہے۔[1] متأخرین علمائے احناف میں سے علامہ عبدالحی لکھنوی رحمہ اللہ نے بھی سورۃ الفاتحہ کے علاوہ کچھ پڑھ لینے ہی کو اختیار کیا ہے۔ چنانچہ وہ ’’التعلیق الممجّد علٰی موطا الإمام محمد‘‘ (ص: ۱۰۲) میں لکھتے ہیں کہ ہمارے بعض علمانے عجیب موقف اختیار کیا ہے کہ سورۃ الفاتحہ کے علاوہ کوئی سورت پڑھ لے تو اس پر واجب ہو جاتا ہے کہ وہ سجدۂ سہو کرے، جبکہ ’’مُنیۃ المُصلِّی‘‘ کے شارحین ابراہیم حلبی اور ابن امیر الحاج وغیرہما نے اس سجدۂ سہو والے موقف کی بڑے اچھے طریقے سے تردید کی ہے، اور اس میں شک کی کوئی گنجایش نہیں کہ سجدۂ سہو کو واجب قرار دینے والوں کو یہ حدیث نہیں پہنچی ہوگی اور اگر یہ حدیث انھیں پہنچ گئی ہوتی تو وہ ایسا ہر گز نہ کہتے۔ نمازِ عصر: 1- نمازِ عصر میں بھی عموماً وہی قراء ت ہے جو نمازِ ظہر میں ذکر کی گئی ہے، جیسا کہ
Flag Counter