Maktaba Wahhabi

394 - 430
یَعْنِیْ مِنَ الْبَصْرَۃِ۔۔۔ فَاُصَلِّیْ رَکْعَتَیْنِ رَکْعَتَیْنِ حَتّٰی اَرْجِعَ )) [1] ’’میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے نمازِ قصر کے بارے میں سوال کیا جبکہ میں بصرہ سے کوفہ جایا کرتاتھا اور واپس آجانے تک دو دو رکعتیں (قصر) ہی پڑھا کرتا تھا۔‘‘ لہٰذا مذکورہ تاویل غیر درست ثابت ہوئی۔[2] پھر صحیح یہ ہے کہ قصر کی ابتدا کے لیے کوئی متعین مسافت نہیں، بلکہ محض اپنے شہر یا گاؤں سے نکل جانا ہی کافی ہے۔ اس سے بھی مذکورہ تاویل کا ضُعف واضح ہو جاتا ہے۔ علمائے ظاہریہ کا مسلک: اس بارے میں ظاہریہ نے قصر کے لیے کم از کم مسافت تین میل کو اختیار کیا ہے اور ان کا استدلال بھی اسی مسلم و ابو داود اور مسند احمد والی حدیث سے ہے، جسے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے سب سے زیادہ صحیح اور صریح قرار دیا ہے، کیوں کہ اس میں تین میل پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا قصر کرنا بھی مذکور ہے۔ (جیسا کہ گزرا ہے) ا س کی تائید سنن سعید بن منصور میں مذکور اس حدیث سے بھی ہوتی ہے جس میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: (( کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم اِذَا سَافَرَ فَرْسَخًا یَقْصُرُ الصَّلَاۃَ )) [3] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب ایک فرسخ (تین میل) سفر کرتے تو اس میں نماز قصر پڑھا کرتے تھے۔‘‘ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ’’تلخیص الحبیر‘‘ میں یہ حدیث نقل کی ہے اور
Flag Counter