Maktaba Wahhabi

143 - 430
مانعینِ قراء تِ فاتحہ: تین ائمہ اور جمہور فقہا ومحدّثینِ کرام تو مقتدی کے لیے قراء ت فاتحہ کو ضروری قرار دیتے ہیں، جیسا کہ ان کے دلائل اور اشارات ابھی گزرے ہیں، جبکہ کتنے ہی علمائے احناف بھی اسی رائے کے قائل اور اسی کے فاعل گزرے ہیں، البتہ اکثر احناف مقتدی کے لیے قراء تِ فاتحہ کے حق میں نہیں ہیں اور انھوں نے اپنے اس مسلک کی تائید کے لیے فریقِ اوّل کی طرح ہی آیات و احادیث اور آثارپیش کیے ہیں جن کا یکے بعد دیگرے بالتفصیل جائزہ ہم نے لیا ہے اور اہلِ علم کی تحقیقات کے حوالے سے ثابت کیا ہے کہ ان کے وہ تمام دلائل محض دلائل کی گنتی بڑھانے والی بات ہے، ورنہ ان میں کوئی خاص ’’جان‘‘ نہیں۔ بعض اشیاء صحیح ہیں تو وہ اس مسئلے میں صریح نہیں اور اگر کوئی صریح ہے تو وہ صحیح نہیں، حتیٰ کہ حسن درجہ کی بھی نہیں۔ ان سب تفصیلات کو ہم نے اس مسئلے پر اپنی تفصیلی کتاب میں ذکر کر دیا، لہٰذا یہاں ان سب کا نقل کرنا اب ضروری نہیں سمجھتے۔[1] عطرِ گل: ماضی قریب کے ایک معروف حنفی محقّق علامہ عبدالحی لکھنوی نے اپنی تحقیقات کانچوڑ (عطرِ گل) ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے : ’’یہ بات واضح ہے کہ قراء تِ فاتحہ خلف الامام کا پتا دینے والی صحیح احادیث کا مقابلہ و معارضہ کرنے والی کوئی بھی مرفوع حدیث نہیں ہے۔‘‘ آگے اسی صفحہ پر لکھا ہے: ’’کسی مرفوع و صحیح حدیث میں قراء تِ فاتحہ خلف الامام کی ممانعت وارد
Flag Counter