Maktaba Wahhabi

80 - 430
ادا فرمایا کرتے تھے۔‘‘[1] حضرت ابو حمید الساعدی رضی اللہ عنہ کی حدیث کو کبار محدّثینِ کرام نے صحیح قرار دیا ہے۔ البتہ امام طحاوی نے اس کی سند پر کلام کیا ہے ، جب کہ اس کا جواب علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے ’’تہذیب السنن‘‘ میں بڑی تفصیل سے دیا ہے، جو کئی صفحات پر مشتمل ہے۔ ایسے ہی اس کلام میں وارد بعض اُمور کی تردید حافظ ابن حجر عسقلانی نے ’’فتح الباري‘‘ میں، امام شوکانی نے ’’نیل الأوطار‘‘ میں اور شیخ الحدیث مولانا عبیداللہ رحمانی نے ’’المرعاۃ شرح المشکاۃ‘‘ میں بھی کی ہے۔[2] اِن احادیث میں نمازِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا مسنون انداز پوری طرح جلوہ گر اور نمایاں ہے۔ بعض دوسری احادیث میں اس مسنون انداز کی مزید تفصیلات اور جزئیات بھی مذکور ہیں۔ نماز کی تمام جزئیات میں سے بعض امور رکن و فرض ہیں اور بعض سنت۔ اجمال کی تفصیل: اب آئیے مسنون نماز کے اس اجمالی تذکرے کی تفصیل کا آغاز کریں اور تکبیرِ تحریمہ، رفع یدین، ہاتھ باندھنے، ثنا یا دعائے استفتاح پڑھنے، تعوّذ و تسمیہ، فاتحہ و سورۃ، تکبیراتِ انتقال، رکوع و قومہ، سجود و جلسہ، تشہّدو درود، دعا کرنے اور سلام پھیرنے کا الگ الگ مسنون طریقہ، احادیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، آثارِ صحابہ رضی اللہ عنہم ، ائمہ مجتہدین رحمہم اللہ اور فقہا و محدّثین رحمہم اللہ کے اقوال کی روشنی میں معلوم کریں۔
Flag Counter