Maktaba Wahhabi

316 - 430
میں امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ کے اس قول کو بہت سراہا ہے۔ رفع یدین کا مسئلہ مختلف فیہ تو ضرور ہے، لیکن دلائل کی رو سے یہ سنتِ ثابتہ و غیر منسوخہ ہے، جیسا کہ رکوع سے پہلے اور بعد والی رفع یدین کے ضمن میں تفصیل ذکر کی جا چکی ہے۔ مسبوق کے لیے مقاماتِ رفع یدین: انہی احادیث کے پیشِ نظر مسبوق (وہ نمازی جو بعد میں آکر جماعت میں شامل ہوا ہو) جب پہلی رکعت کے نہ پا سکنے کی صورت میں صرف ایک ہی رکعت پڑھ کر امام کے ساتھ پہلا قعدہ کرے گا تو اس قعدہ سے اٹھ کر دوسرے لوگوں کے ساتھ وہ بھی رفع یدین کرے، اگرچہ اس کی یہ دوسری رکعت ہے۔ یہ رفع یدین چونکہ قعدہ سے اٹھنے کے بعد ہے اور یہ بھی قعدہ کر کے اٹھا ہے، لہٰذا رفع یدین کرے گا، رکعت چاہے ابھی اس کی دوسری ہی شروع ہو رہی ہے۔ اسی طرح جب امام سلام پھیرے اور مسبوق اٹھ کر بقیہ رکعت یا رکعتیں پڑھنے لگے تو بھی رفع یدین کر کے ہاتھ باندھے۔ یوں اسے چاہے جتنے بھی قعدے کرنے پڑیں، ہر قعدہ کے بعد رفع یدین کرے۔ کبھی مغرب کی تین رکعتوں کے چار قعدے بھی ہو جاتے ہیں۔ مثلاً نمازی اس وقت جماعت میں شامل ہوا جب کہ امام قعدۂ اولیٰ میں ہے۔ اس نمازی کی رکعت تو ابھی کوئی ہوئی نہیں لیکن قعدہ ایک ہو گیا۔ پھر امام نے تیسری رکعت کے بعد قعدۂ اخیرہ کیا تو اس کے دو قعدے ہوئے اور رکعت ایک۔ امام کے سلام پھیرنے کے بعد یہ دوسری رکعت کے لیے اٹھا اور دو رکعتیں پوری کر کے اس نے قعدۂ اولیٰ کی جگہ قعدہ کیا، کیوں کہ ہر دو رکعت کے بعد قعدہ ہے۔ اس طرح اس کی رکعتیں دو اور قعدے تین ہو گئے۔ پھر اس نے تیسری رکعت کے بعد آخری قعدہ کیا تو رکعتیں تین اور قعدے چار ہو گئے۔ غرض قعدۂ اخیرہ
Flag Counter