Maktaba Wahhabi

189 - 430
اٹھہتّرویں (۷۸) سورت ہے اور پھر اسی رکعت میں سورۃ المرسلات پڑھ لیتے جو ستترویں (۷۷) سورت ہے۔[1] ان سب میں تو واضح طور پر یہ بات موجود ہے کہ ترتیب کے خلاف قراء ت و تلاوت کی گئی۔ قراء ت کے سلسلے میں بعض آدابِ امامت: قراء ت کے سلسلے میں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعض احادیث ایسی بھی ملتی ہیں جن سے امامت کے بعض آداب کا پتا چلتا ہے۔ مثلاً یہ کہ اگر امام اس ارادے سے نماز شروع کرے کہ وہ کچھ لمبی قراء ت کرے گا، لیکن دورانِ نماز کوئی بات رونما ہو جائے تو امام کو چاہیے کہ قراء ت چھوٹی کر کے نمازیوں کو جلد فارغ کر دے۔ چنانچہ ابو داود اور مسند احمد میں صحیح سند سے مروی ہے، حضرت اَنس بن مالک رضی اللہ عنہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں فرماتے ہیں: ’’ایک دن نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی نماز بہت مختصر پڑھائی (اور ابو داود میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر میں قرآنِ کریم کی دو چھوٹی چھوٹی سورتیں پڑھیں)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنا اختصار کیوں کیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں نے کسی بچے کے رونے کی آواز سنی تو مجھے خیال آیا کہ اس بچے کی ماں ہمارے ساتھ نماز پڑھ رہی ہے تو میں نے ارادہ کر لیا کہ اس کی ماں کو جلد اس بچے کے لیے فارغ کر دوں۔‘‘[2] صحیح بخاری و مسلم میں ہے کہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter