Maktaba Wahhabi

307 - 430
مدرسہ غزنویہ امرتسر کے شیخ الحدیث مولانا نیک محمد رحمہ اللہ ، علامہ سید محب اللہ شاہ راشدی رحمہ اللہ ، شیخ البانی رحمہ اللہ (سابقہ مفتیِ اعظم سعودی عرب) علامہ ابن باز رحمہ اللہ ، استاذی شیخ الحدیث جناب حافظ ثنا اللہ خان (مفتیِ الاعتصام و شیخ الحدیث جامعہ لاہور اسلامیہ) شیخ الحدیث حافظ عبدالمنان نورپوری رحمہ اللہ اور حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ (سابق مدیر الاعتصام و سابق مدیر شعبہ تحقیق و تالیف دار السلام ، لاہور) جیسے کبار علمانے بھی لکھا ہے کہ پہلے قعدہ میں درود شریف پڑھنا چاہیے۔ اسی طرح پاک و ہند، سعودی عرب اور خلیجی ممالک کے بکثرت اہلِ علم اسی کے قائل ہیں۔ غرض پہلے قعدہ میں درود شریف پڑھنا جائز و مستحب اور دوسرے میں واجب ہے۔[1] علامہ ابن حزم تو دونوں میں وجوب کے قائل ہیں، [2] جبکہ احناف پہلے میں درود شریف پڑھنے والے پر سجدۂ سہو کے قائل ہیں۔ یہ دونوں ہی افراط و تفریط پر مبنی رائیں ہیں۔ مسلکِ اعتدال پہلے میں جواز و استحباب اور دوسرے میں وجوب والا ہے۔[3] مانعین کے دلائل: فقہائے احناف اور ان کے ہمنوا فقہائے مالکیہ قعدۂ اولیٰ میں درود شریف کے قائل نہیں اور ان کا استدلال بھی متعدد احادیث سے ہے: پہلی دلیل: صحیح ابن خزیمہ و مسند احمد میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:
Flag Counter